تاریخ گواہ ہے کہ انقلاب کو کامیابی سے ہمکناراور نتیجہ تک پہنچانے میں جوانان اور نوجوانان کی عظیم جماعت کا،بہت ہی اہم کردارتھا اور کچھ سال بعدآٹھ سالہ دفاع مقدس کی جنگ میں انقلاب اسلامی سے محافظت اور پاسداری کرنے میں بیمثال کردارادا کیا،جبکہ ہمار ے عزیز و عظیم امام نے اس مسئلے اور ایسی انقلابی نسل کی سنہ ۱۳۴۳(۱۹۶۴)سے پیش گوئی اور ان کاانتظار کررہے تھے، اور اس طرح امام ان لوگوں کے جواب میں کہ کس یار اور ساتھی کی مددسے آپ کامیاب ہوناچاہتے ہیں؟ فرماتے تھے : میر ے سپاہی ماؤں کی گود میں ہیں !
عاقبت کارنصف صدی قبل،پہلوی حکومت سقوط اورشاہ فرارکرتاہے جبکہ خوش بین ترین افراد بھی اپنے ذہن میں شاہ کی ڈکٹیٹر اور فرعونی حکومت کی سرنگونی کا تصور وخیال بھی نہیں کرسکتے تھے،امام راحل (رح) نے شیطانی حکومت کے سقوط اور بربادی کی پیش گوئی کے ساتھ ،اپنی عظیم تحریک کا آغاز کیا ۔
امام(حسین)علیہ السلام کے پیرو اورعزیز قوم اپنے خون سے پہلوی کے ابلیسی سلسلہ کو تاریخ کی قبرستان میں دفن کرتی ہے اور اسلام کاجھنڈا اپنے وسیع ملک،بلکہ مختلف ممالک میں بلند اور لہراتی ہے ۔ (صحیفہ نور:ج۴ص۹)
جی ہاں،امام (رح)نے ایک اسلامی حرکت سے،جس کے متعلق شاید کوئی بھی شخص تصور تک نہیں کرتاکہ ایک روز شاہ کو سرنگون کرسکیں،لیکن وقت،امام عزیز اوران کے باوفا اورسچے پیروکاران کےجہاداور عظیم قربانیوں نے طاغوت کی حکومت کاخاتمہ کیا،یوں یہ ثابت کیاکہ امام راحل (رح) کی پیش گوئیاں کس حدتک صحیح اور واقعیت کے قریب تھیں ۔