جماران کے مطابق :حجۃالاسلام والمسلمین سیدحسن خمینی نے پور ے ملک سے آئے ہوئے محکمہ تعلیم اور تربیت کے سربراہوں اور مدیران سے حرم امام خمینی (رح) میں ملاقات کی،اس دوراں انھوں نے امام راحل کی نگاہ میں علمی ماحول میں سب سے زیادہ اہم چیزسوال کرنے کی آزادی اور جرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے،اظہار کیا:طالب علم،کیرجویٹ،کالیجیٹ اوردینی طالب علم کو پہلے مرحلہ میں اپنے استاد سے آزادی فکر،آزادی کے ساتھ سوچناسیکھنا چاہیئے؛ کیوں کہ جس درس میں آزادی سے سو چنے،اوراپناسوال پیش کرنے کی توانائی نہ ہو وہ درس نہیں ہے،بلکہ صرف مطالب کوزبانی یاد کرنا ہے ۔
انھوں نےاساتیدمیں موجود شجاعت و شہامت کی روح کی قدر اور تعریف کرتے ہوئے کہا: اگر تعلیم و تربیت کے سربراہاں اور مدیریت کاماحول اس روح پریقین رکھے،یقیناً اساتید جو کچھ اداری،سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی کےاردگردمیں سوچتے اسے بہادری کے ساتھ بیان کریں گے،اس صورت میں بہادراُستاد،دلیر نسل تربیت کرنے کی توانائی رکھتاہے ۔ نسل شجاع ہونے کی صورت میں وہ استکبار ،سامراج،استعماراوراستحمارکے مقابل میں ڈٹ جاتی ہے اور ہمار ے عظیم امام کا بھروسہ بھی اسی عامل و توانائی پرتھا۔
یادگار امام نے اضافہ کیا: ہمار ے عزیز اور بزرگوار امام ایک دلیر معلم تھے،آپ ایک بہادر نسل کی تربیت اوراس کی شجاعت پراعتماد کرکے فیصلہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔ امام آمریت، استعمار، آمریکا، صدام اور شدت پسندوں کے افکار و نظریات کے مقابلہ میں ڈٹ جانے کی شجاعت رکھتے تھے ۔
انھوں اظہارکیا: محکمہ تعلیم وتربیت کی ذمہ داری ہے کے تعلیم اور تربیت کی فضا میں اخلاقی اور دینی حوالے سے اس شجاعت کو اساتید میں نشوونما اوران کی ذات میں جگہ دے؛اور خود اساتید بھی اس مسئلہ کی نسبت ذمہ دارہیں۔