جماران سایٹ کے مطابق : حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسن خمینی نے گریجویٹ طالب علموں کی'' فلسطین،مزاحمت کامیناز‘‘ کانفرانس میں اس نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہمار ے انقلاب کے اہداف میں سے ایک اسلامی سرزمینوں سے کینسر کاجرثومہ اسرائیل کو صفحہ ہستی سے ختم کرنا تھا اور ہے،ہدف تک رسائی کے لئے تمام میدانوں میں جہادکی ضرورت ہے اور اظہارفرمایا :
اگرہم اس بات کے شاہد تھے کہ دسیوں سال پہلے ہماری سرزمینوں میں ایک ناخلف،غیرمبارک اور غیر مشروع موجود پیدا ہوا،اس کی وجہ سوائے اسلامی معاشر ے کی جہالت اور مسلمانوں کی نادانی اور پست ماندگی کے علاوہ کچھ اور نہیں تھا ۔
یادگارِامام نے یاددہانی کیا: اگرآج ہم مسلمانوں میں، انقلاب اسلامی،امام (رح) کی کوششوں اور مسلمان مجاہدوں کی مجاہدت سے بیداری دیکھ رہے ہیں صرف اسلامی معاشر ے کی توانائیوں کے طفیل و برکت سے ہے ۔
سید حسن خمینی نے قدس کا عالمی دن قریب ہے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے،کہا: ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اپنے بزرگ امام کے حکم سے قدس کی آزادی،اسرائیل کے خاتمہ اور فلسطینی عوام کی مظلومیت کی فریاد ایک بار پھر عالم اسلام میں گونجے،لیکن یہ بات بھی یاد رکھنا چاہیئے کہ یہ فریاد رمضان المبارک کے آخری جمعہ سے اختصاص نہیں رکھتا،بلکہ ہماری زندگی کا لمحہ لمحہ میں یہ فریاد گونجنی چاہیئے،خود کو تقوا کے اسلحہ سے لیس کریں،کیوں کہ اسرائیل کو متقی اور مضبوط ایمان رکھنے والے افرادصفحہ ہستی سے مٹائیں گے ۔
انھوں نے اپنی گفتگو کے آخرمیں ایک مرتبہ پھر صہونیستی ظلم اور جنایات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یاد دہانی کیا: بنی نصیر کے اخراج سے متعلق سورہ حشر کی آیت شاید خبردار کررہی ہے کہ ایک اور نقل مکانی قوم یہود کے انتظار میں ہے ۔