جماران کے مطابق: تحریکِ جہادِاسلامی فلسطین کے نمایند ے جناب ناصر ابوشریف نے ''فلسطین مزاحمت کا سمبل،عالم اسلام کی وحدت کامرکز '' کی کانفرس میں کہا: اس وقت مزاحمت غزہ میں گھیراؤ میں ہے اور دَم گھٹنے کی حدتک عوام مشکل اورمصیبت میں گرفتارہیں چنانچہ اُن کا مقصد پور ے علاقہ سے مزاحمت کاخاتمہ ہے ۔
ابوشریف نے مزید کہا:سب،توافق تک مذاکرات، غزہ کی تعمیر نو کے منصو بے اورحالات فلسطینی عوام کے لئے بہتر ہوناچاہیئے کی باتیں کرتے ہیں ،یہ سب ان حالات میں بیان ہوتے ہیں کہ غزہ کے خلاف بے درپے جنایات اور ظلم و جارحیت جاری اور ہر روز اس میں اضافہ ہوتا ہے ۔
فلسطینی مزاحمت کے نمایندے نے کہا: عراق اور سوریہ کی تخریب اور ویراں کن منصوبے جاری ہیں ان سب کی دلیل یہ ہے کہ اسرائیل کی حکومت آج بھی طاقت ور ہے ۔
انھوں نے تاکید کی: علاقہ میں جاری تخریبی منصوبے اس بات کی دلیل ہیں کہ خوارج کا ایک نئی شکل اور گروہ وجود میں آیا ہے،کہ جس کامقصد عالم اسلام کی تمام قیمتی فورس اور قوتوں کو ختم کرناہے ۔
ابوشریف نے آخرمیں،قدس کے دن کے جوش وجذبہ کی طرف اشارہ کیا اور کہا: اس بات کو مذنظر رکھتے ہوئے کہ صہیونیستی حکومت غزہ اور فلسطین کی عوام پر گھیراؤ کو مزید تنگ کررہی ہے، ضروری ہے کہ امت اسلامی کا فورس نئے سرسے سازی ہو اور قد س کے دن سب صہیونیست کے مقابلہ میں متحد رہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ صرف تمام مسلمان نہیں بلکہ تمام بشریت صہیونیست کے خلاف اُٹھ کھڑ ے ہوں ۔