جماران کے مطابق :حجۃ الاسلام والمسلمین محمد علی اختری نے ‘‘ فلسطین،مزاحمت کاسِمبل‘‘ کی کانفرانس میں کہا: فلسطین کی آزادی کی فکر وسوچ حضرتِ امام کی جانب سے جہاد و مقابلہ کے ابتدائی دونوں میں پیش ہوا۔
انقلاب فلسطین کے تحفظ کی کمیٹی کے سربراہ نے مزید تصریح کیا: جس وقت امام کی جانب سے فلسطین کی آزادی کا مسئلہ پیش ہوا بہت سے سوچ رہے تھے کہ یہ ایک خواب ہے لیکن امام اسے اپنے اہداف تک پہنچنے کے لئے ایک اصول کے عنوان سے پیش کرتےہیں،جبکہ وقت نے یہ ثابت کیا ہے کہ یہ مسئلہ نہ صرف امام کی جانب سے ایک اصول تھا بلکہ امام کے انقلاب بپا کرنے کے اہداف میں سے ایک تھا جو آج ایک عالمی امر و مسئلہ میں تبدیل ہو چکاہے ۔
اہل بیت کی عالمی اسمبلی کے سربراہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ فلسطین کی آزادی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے کے لئے ٹروریسٹ گروپوں کو علاقہ میں سرگرم کیا ہے کہا: آج دہشت گر گروہوں کی اسلامی ممالک میں تشکیل،فلسطین کی راہ سے توجہ ہٹانے کی سیاست ہے ۔
حجۃ الاسلام اختری نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اسرائیل فلسطین پر غلبہ اور کامیاب ہونے سے نا اُمید ہوچکاہے،اظہار خیال کیا: اسرائیل آج اس نتیجہ پر پہنچا ہے کہ فلسطین سے ہجرت کرنا چاہیئے اور کوئی دوسری زمین پرقبضہ جمانا چاہیئے کیوں کہ علاقہ بیدار ہونے کی صورت میں ان کے پاس فرارکے لئے سوائے سمندر کے کوئی اور راستہ نہیں ہے ۔ آج غزہ اور لبنان کی مزاحمت نے ان کے لئے یہ بات ثابت کی ہے کہ فلسطین کی مملکت سے نکلنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ۔
انھوں نے آخر میں اس بات کی امید کی کہ : اللہ تعالٰی کی مدد سے اور مقام معظم رہبری کی امامت اور بصیرت کے سایہ میں انشاء اللہ عن قریب فلسطین کی آزادی و کامیابی کا جشن محقق ہوگا۔