امام خمینی (رح) کی نظر میں یونیورسٹی اس قدر اہمیت رکھتی ہے کہ اگر اپنا حقیقی کردار ادا نہ کر ے یا نہ کرسکے،ہرچیز اورملک ہاتھ سے جاتی رہے گی۔ امام یو نیورسٹی کے قلعہ میں پایداری، بابصیرت اورچوکنّا رہنے کے بار ے میں ایک جملہ میں اس کی اہمیت کی یاددہانی اور تاکید کرتے ہیں : ’’ اگر ہم یو رنیوسٹی کے متعلق سستی اور کوتاہی کریں اور ہمار ے ہاتھ سے نکل جائے، سب کچھ ہمار ے ہاتھوں سے نکل جائے گا ۔’’ ( صحیفه امام، ج8، ص141)
بنابرایں،ہم یہ نتیجہ لے سکتے کہ دانشگاہیں ،ملک کی اصلاح کا منبع اور اُمید ہیں ۔ ملک کو یونیورسٹی کے ذریعہ اصلاح کرنے کی شرائط ایجاد کرنے کے لوازم میں سے ایک، یونیو رسٹیوں میں گفتگو اور تفاہم کی ضرروی و مناسب فضا موجود ہونے کی ضرورت پر تاکید کرنا ہے ۔
جماران سائٹ کے مطابق :سابق وزیرتعلیم نے مزید کہا: ہم ایسے میداں میں ہیں کہ جمہوری اسلامی کا نظام سب کو آزادی بیان، اظہارِ عقیدہ کی آزادی ،مفید اور کارساز گفتگو اور اخلاقی، منطقی تعلقات،علمی اور مجرب ذرائع سے اپنے افکار و نظریات بیان کرنے کی دعوت دیتاہے۔ چنانچہ ہم ایک ایسا نظام ،ثقافت اور دین رکھتے ہیں جو سب کو آرام و سکون،گفتگو اور نظریات تبادل کرنے کی دعوت دیتاہے ۔
انھوں نےآخر میں کہا : یونیورسٹی آرام و سکون کی جگہ ہوناچاہیئے ۔ایک ایسا ماحول ہو جس میں سیاسی پارٹیاں اپنی سرگرمیاں اور علمی انجمنیں بھی کام کرسکیں۔ اس سلسلہ میں کوئی زمینہ داری اور معاہد ہ ہونا چاہیئے ۔