امام (رح) کو عمر کی آخر میں دل ناساز ہونے کی وجہ سے دل کی بیماری لاحق تھی، آپ اپنے معالج کے دستور اور سفارش پرعمل کرنے کے سخت پابند تھے، لہٰذا اگر کچھ دن انھوں نے روزہ نہ رکھا اس کی وجہ طبیعت ناساز ہونا تھی، لیکن سخت پابند تھے کہ نیا سال آنے سے پہلے بلافاصلہ روزوں کا کفارہ ادا کریں اور مجھے یاد ہے کہ ہرعید فطری کی رات کو امام مجھے بولانا کے لئے کہتے تھے اور عید فطر کی رات سورج غروب ہونے کے فوراً بعد مجھے کچھ پیسے دیتے تھے اور کہتے تھے یہ میرا اور ان لوگوں کا جو میرے ہاں کھاتے ہیں کا فطرہ ہے اور کہتے تھے یہ کل تک فقرا تک پہنچنا چاہیئے، لہٰذا میں عیدِ فطر کے ظہر سے پہلے امام کی فرمایش کے مطابق، امام کا فطریہ جماران کے فقرا کے ہاتھوں پہنچاتا تھا، امام (رح) رمضان المبارک کے آخری دن کے غروب کی ابتداٗ میں فطریہ کو الگ کرتےتھے یہاں تک کہ اپنا فطریہ کو بھی۔
http://www.hawzah.net