حوزہ علمیہ قم کے اُستاد نے آستان مقدس امام خمینی(رح) ویپ سائٹ کے ساتھ گفتگو میں کہا : امام،ایک مسلمان،شیعی فقیہ اور اسلامی فیلسوف تھے جو ایران میں ’’جمہوری اسلامی‘‘ کے نام سے ایک سیاسی اور اجتماعی حکومت اور نظام قائم کرنے میں کامیاب ہوئے ۔
استاد تشریح نےکیا: آج ہم ایران میں اُسی حکومت اور سیاسی نظام کے سایہ میں زندگی کررہے ہیں ۔ یہ بات طبیعی ہے کہ اس نظام اور تفکر کا سلسلہ قائم اور اسی طرح آئیں وقانون کادوام امام خمینی (رح) کے افکار و نظریات جاری اور استمرار پانے کا محتاج ہے،کیوں کہ سیاسی اوراجتماعی نظام کی بقا اور دوام امام خمینی (رح) کے افکار و نظریات کے دوام اورحیات سے ہے ۔
انھوں نے مزید فرمایا : امام (رح)اس عظیم نظام کا اصلی محرک اور بانی ہیں ۔ امام خمینی (رح) کے افکار و نظریات میں اجتہاد کرنا آج ہماری ضرورت ہے ۔
اُستاد غرویان نےاس نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہ آج کی دنیا اس نتیجہ پرپہنچی ہے کہ امام کی بہت سی افکارو نظریات بشر کی نجات اورانسانوں کی سعادت کے لئے ہیں،مزید فرمایا: جس طرح اسلام کی تفسیر اور مختلف زاویوں سے پرکھنے کی ضرورت ہے،امام کی نظریات اوراقوال کی تفسیر اور ان کو مختلف زاویوں سے پڑھنے کی ضرورت ہے، ہمار ے پاس اسلام کے دو قسم کے احکام ہیں ایک ثابت دوسرا متغیر،اسی طرح امام راحل (رح) کے افکاراور نظریات ۔
آپ نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا: مقام معظم رہبری کے کلام ’’عوام کی رائے حق الناس ہے ‘‘ اسی معنی کی روشن تفسیر ہے کہ بہت سے مسائل میں، عوام کے مطالبات اور تقاضوں کی شناخت حاصل کی جائے اور ان کوافکار ونظر یات کےاصول اور بنیادوں سے تطبیق دیں ۔
جو بات سب اہم ہے وہ فساد اور خرابی کو روکنا ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ آج امام خمینی(رح) کے افکار و نظریات میں اجتہاد کے ذریعہ ہم معاشر ے کی ضروریات اور مسائل کے جوابات اوران کے راہ حل تک پہنچ سکتے ہیں ۔