ابھی ہم اللہ تعالیٰ کے مہینے کے آستان پر اور عن قریب اللہ سبحانہ کی مہمانی میں شریف یاب ہونے والے ہیں، مجھے خود اعتراف ہے کہ میں اس مہمانی کے لائق نہیں ہوں ۔ شعبان المعظم جو کہ اماموں کا مہینہ ہے اختتام پر ہے اوراب تک ہم خودکو اللہ تعالیٰ کے مہینے کے لئے تیارنہیں کرپائے ہیں۔ میں نے دعائیں زبانی تو پڑھ لی ہیں لیکن ان سے مجھے کچھ حاصل نہ ہوا، مہینے کے چندبچے دنوں میں عرض کرتاہوں : ا ے اللہ تعالیٰ ! اگر تو نے اب تک مجھے نہیں بخشا ہے تو بچے ہوئے دنوں میں مجھے بخش دے، میں اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہیں ہوں اور آپ بھی اس کی رحمت سے نا اُمید نہ ہونا اور اللہ کر ے وہ دن کبھی نہ آئے کہ گناہ اس قدرسنگین اور زیادہ ہو جائیں کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہو جائیں ۔ (صحیفه امام، ج 20، ص253)
اس مبارک مہینے میں اس قدر برکات ہیں کہ ہم،ایک کا بھی شکر ادا نہیں کرسکتے، لیکن ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ اس گزر ے ہوئے رمضان مبارک میں اگر ہمار ے اندر کوئی تبدیلی پیدا ہوئی ہے تو اسے دوسر ے رمضان مبارک تک محفوظ رکھیں اور اگرخود میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی تو اس پرسخت افسوس کریں اور یہ کوشش کریں کہ ہمار ے اندر تبدیلی پیداہو ۔ یہ چمک دمک،یہ شان وشوکت سب وقتی اور جانے والیں ہیں، یہ سب ختم ہونے والی ہیں ،جو کچھ رہے گا وہ خود ہمار ے پاس ہی ہے اور یہی باقی رہے گا اور ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ اپنے قلب و باطن کی اصلاح کریں ۔ (صحیفه امام، ج 20، ص53)