اللہ تعالیٰ کی رحمتوں میں سے سب سے بڑی اور عظیم رحمت " قرآن کریم " ہے ؛ اگر تمہیں ارحم الراحمین کی رحمت کی طمع ہے اورتمہیں وسیع اور بڑی رحمت عطا ہونے کی تمنی ہے، اس وسیع رحمت سے استفادہ کرو ۔ یہ عظیم رحمت سعادت تک پہنچنے کے تمام رکاوٹوں کو دور کرتی ہے اور راہ اور کنوا ں کونسا ہے کو تمہیں دیکھاتی ہے ۔ اس رحمت کے بغیرتم کنویں میں گرجاؤ گے اور راہ سے گمراہ ہوجاؤگے اوریوں اس میں رحمت کاکوئی نقصان اور خطا نہیں ۔
اگر لوگوں کو خیر اورسعادت کا راستہ کسی اور طریقہ سے دیکھانا ممکن ہوتا ،تو ضرور دیکھاتھا۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ عزوجل کی رحمت وسیع ہے ؛اور لوگوں کو زبردستی اور جبر کےساتھ سعادت تک پہنچنا ممکن ہوتا تو ایسا ضرورکرتا؛ لیکن یہ ناممکن ہے ! آخرت کی راہ ایسی راہ ہے جو صرف اختیار والے قدم اسے طے کرسکتےہیں ؛ زبردستی اوردباؤسے کوئی سعادت نصیب نہیں ہوتی ؛ فضیلت اورصالح عمل بغیر اختیار کے فضیلت اور عمل صالح باقی نہیں رہتا ؛ اور شاید آیت ِ شریفہ '' لااکراہ فی الدین ''کے معنی بھی یہی ہوں۔
جی ہاں،جس چیز سے اختیار کوسلب اور اس میں جبر کیا جاسکتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے دین کی صورت ہے ،دین کی حقیقت میں کوئی جبر نہیں ۔ انبیاء علیہم السلام اس بات پرمامور اورمجبور تھےکہ کسی بھی طرح دین کی صورت کو لوگوں پر لادیں تاکہ عالم کی صورت، عدل الٰہی کی صورت پائے اور عوام کو ان کے باطن کی طرف ارشاد اور ہدایت کریں تاکہ لوگ اپنے قدموں سے راستہ طے کریں اورسعادت تک پہنچے ۔ (آداب الصلاۃ ص31)