عراق میں جب میری شادی کا مسئلہ طے ہوا تو اس وقت میری مالی حالت ٹھیک نہیں تھی اور ایران سے بھی میرا رابطہ کٹا ہوا تھا۔ اس سلسلے میں آقائے رضوانی سے بات کی کہ ’’اگر آپ امام سے میرے لیے پانچ سو دینار جو دس ہزار تومان کے برابر تھے، قرض حاصل کرلیں ‘‘ انہوں نے امام سے بات کی تو امام نے فرمایا: ’’دو مہینے کیلئے پانچ سو دینار اس کو قرض دیدیا جائے اور ٹھیک دو ماہ پورے ہونے پر ان سے پیسہ واپس لے لیا جائے‘‘ میں نے پیسہ وصول کر لیا اور شادی کی ضروریات کا بند وبست کیا۔ دو مہینے ہونے کو تھے کہ آقائے رضوانی نے پیغام دیا کہ امام فرماتے ہیں : ’’فلاں سے کہوں کہ دو مہینے ختم ہونے کو ہیں ۔ میرے پاس پیسہ نہیں ہے، لہذا اس سے کہو کہ قرض واپس کرے‘‘ یہ مسئلہ واقعاً ہمارے لیے عجیب تھا کہ اگر امام کی جگہ میں کوئی اور ہوتا اور کوئی میری طرح ان کیلئے یوں کام کرتا ہوتا تو وہ اس کی ہر ضروریات کو پورا کرتے۔ لیکن امام ؒ چاہتے تھے کہ ہمارا خلوص بھی محفوظ رہے اور خود امام کا اخلاص بھی اپنی جگہ باقی رہے۔ اس لیے میں مجبور ہوا کہ ٹھیک دو مہینے میں امام کا قرض ادا کروں ۔