شہید مظلوم بہشتی نے فون کیا کہ امام کی پیرس سے تہران آمد کے حوالے سے ہم نے کچھ تیاریاں کی ہیں ۔ منجملہ یہ کہ:
۱۔ بڑے وسیع پیمانے پر ایک عظیم الشان استقبال ہوگا اور مہر آباد ائیرپورٹ پر قالیں بچھائیں گے۔
۲۔ پورے شہر کو چراغاں اور اس کی آرائش کریں گے۔
۳۔ حضرت امام ؒ کو ہیلی کوپٹر کے ذریعہ بہشت زہراء ؑ لے جائیں گے، کیونکہ بھیڑ اتنی زیادہ ہے، لہذا گاڑی سے جانا خطرہ سے خالی نہیں ہے اور۔۔۔
میں نے جب یہ باتیں امام کی خدمت میں پہنچائیں تو فرمایا: ’’جاؤ! ایران فون کر کے علماء وحضرات سے کہہ دو کہ کیا وہ کورش کو ایران بلا رہے ہیں ۔ ایک طالب علم ایران سے گیا تھا۔ وہ طالب علم ایران واپس آ رہا ہے۔ میں ہیلی کوپٹر کے ذریعہ بہشت زہراء ؑ نہیں جاؤں گا‘‘۔
امام خمینی ؒکا پیغام ایران پہنچا دیا گیا لیکن شہید بہشتی ؒبہت پریشان تھے کے عوام بہت ہے خدا نخواستہ امام کو کوئی نقصان پہنچ جائے۔ امام نے فرمایا: ’’میں دوسرے لوگوں کی طرح ہی جاؤں گا اگرچہ ان کے پاؤں تلے کچل جاؤں ۔۔۔‘‘۔