امام خمینی (ره) لوگوں کے درمیان سے اٹھا اور ہمیں توکل بہ خدا پر عمل کرنے کا طریقہ سکھایا۔
امام خمینی کی سادہ زندگی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حقیقی چہرے کو مسلمانوں تک پہنچایا۔
امام خمینی معنوی اور تقدس کے لحاظ سے مسلمانوں کو بہت عزیز تھے - یہی وجہ ہے کہ مسلمان قسم کھاتے ہوئے امام کی قسم کھاتے ہیں۔
یہ غیر ممکن ہے کہ کوئی مسلمان حق طلب ہو لیکن ان کے دل میں امام خمینی نہ ہو۔
امام خمینی مسلمانوں اور اسلام کی زندگی میں ایک نیا باب ہے- ایسا شخص جس نے اسلام سے متعلق نئے افق مسلمانوں کو دکھائے۔
بڑی دلیری کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ اسلامی ممالک خواہ الجزائر، خواہ مصر، امریکہ اور یورپ میں رونما ہونے والی تحریکوں پر امام خمینی اور اسلامی انقلاب کے اثرات موجود ہیں۔
امام خمینی اور اسلامی انقلاب کے حوالے سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ 1980 عیسوی کی دہائی کے بعد مسلمانوں کے خیالات میں ہم آھنگی آئی ہے۔
وہ افراد جو مسمان نہیں ہیں ، خواہ وہ مسیحی ہوں یا کسی بھی دوسرے دین کے پیروکار و حتی خواہ وہ بنیادی طور پر خدا پرایمان بھی نہ رکھتے ہوں ، اسلامی انقلاب اور امام کے بعد اسلام قبول کرنے کے لئے ان کے لئے مواقع موجود ہیں۔
امام خمینی نے حتی کہ مسلمانوں کے شرعی اعمال اور تکالیف مثلا حج کو تازہ روح اور جان بخشی۔
اس طرح کی بےشمار مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں - یہاں قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ ان افراد نے ایران میں کئی سال رہنے کے باوجود اسلامی انقلاب کے بارے میں عمیق اور دقیق شناخت کو نہیں پایا ہے بلکہ انہوں نے اسلام ، امام اور انقلاب کے خلاف مغربی ذرائع ابلاغ کے پروپیگنڈے سے ان حقائق تک رسائی حاصل کی ہے۔
دوسرے مفکرین اور تحقیق دان جنہوں نے امام خمینی ، اسلامی انقلاب اور دنیا میں اسلامی انقلاب کی وسعت کے بارے میں تجزیہ کیا ہے وہ جناب راشد الغنوشی ہیں جو تیونس کی حرکت اسلامی کے رہبر ہیں۔ انہیں ایک سیاسی معاشرہ شناس کی حیثیت حاصل ہے اور انہوں نے امام اور انقلاب اسلامی کے بعد دوسرے پہلو کو دریافت کرکے ان کے بارے میں جانکاری حاصل کی ہے ۔