یہ احساس صرف جوانی کی وجہ سے نہیں ہے کہ صرف جوانی کی وجہ سے ایسے کلمات زبان سے ادا کر دیئے جائیں۔ اگر امام خمینی (ره) کے ساتھ عشق کی وجہ سے جوانی کسی ایسے مرحلے پر پہنچ جائے کہ جہاں ہم امام خمینی کے عکس اور چہرے کو اپنے دلوں میں بسا لیا ہو تو یہ خود سیاسی بلوغت کی رشد کی انتہا کو ظاہر کرتی ہے جو مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہے۔
امام اور اسلامی انقلاب کے ساتھ اسی عشق اور وابستگی نے اسرائیل کو مشکلات سے دچار کر دیا ہے ۔ یہ وہ محبت ہے کہ جس نے فلسطین اور لبنان کے نہتے لوگوں کو اسرائیل کی غاصب حکمرانی کے خلاف مقابلے کے لیے کھڑا کر دیا ہے۔
یہ محبت الہی ہے کہ بلا شبہ خدا کی طرف سے امام کی نسبت ان کے دلوں میں ڈال دی گئی ہے ، وہ محبت جو انتفاضہ کے بچوں کے دلوں میں بھی موجود ہے۔
حضرت امام خمینی نے مسلمانوں کے دلوں میں ایک نئی جان ڈالی اور ان کے اندر ایسی جرآت پیدا کی کہ وہ اسلام کے بارے میں بات کریں اور اس کے لئے ایسا ماحول پیدا کیا کہ جس سے انقلاب سے قبل مذہبی جوش و جذبہ کی مہک آئے۔
الجزائر سے تعلق رکھنے والے جناب سید صدرلدین نے امام اور اسلام پر تحقیق کی ہے۔ اس کے انٹرویو سے جو اہم باتیں قابل ذکر ہیں اور جن میں امام کی تصویر ، ان کے روشن چہرے اور اسلامی انقلاب کے عکس کو دیکھا جا سکتا ہے وہ درج ذیل ہیں۔
1۔ اگر ہم امام کی زندگی سے پہلے اور بعد کے لوگوں کا باہمی موازنہ کریں تو ہم اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ امام خمینی (ره) سے پہلے کے لوگ زیادہ مسلمان تھے لیکن ان کے بعد یہ ممکن ہوا کہ انہوں نے واقعی طور پر اسلامی اقدار پر عمل کیا۔
2۔ یہ امام خمینی رح ہی تھے جنہوں نے حقیقی محمدی اسلام کو امریکی اسلام سے جدا کیا۔
3۔ امام خمینی رح نے مسلمانوں کو طاقت بخشی تاکہ وہ اپنی توانائیوں سے آگاہ ہو کر انہیں مزید قوی کریں۔