میں نے بہت کم بیمار ایسے دیکھے جو امام کی طرح بالکل پابندی سے ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کرتے ہوں ۔ فرض کے طورپر اگر ان کو کہہ دیا جاتا کہ فلاں دوائی گھنٹے گھنٹے سے کھانی ہے۔ یہ ایک عام آدمی کے تحمل سے خارج ہے۔ لیکن امام کیلئے جو ہر لحاظ سے ایک غیر معمولی انسان تھے۔ بالکل ہی قابل عمل تھا۔ ہم بھی اس کوشش میں ہوتے تھے کہ ایسی دوائی دیں جو دیر تک اثر کرتی ہو۔ لیکن یہ خوف بھی رہتا تھا کہ یہ دوائی جلدی ہی ان کے بدن میں جذب ہوجائے اور کچھ سخت Side efficts پیدا ہوجائے۔ بہرحال جب بھی یہ بات امام کے سامنے کرتے تھے تو فرماتے تھے: ’’آپ کیوں میری دوا بدلنا چاہتے ہیں ؟‘‘ ہم عرض کرتے تھے: ممکن ہے کہ گھنٹے گھنٹے والی دوا کو آپ برداشت نہ کرسکیں اور ہم آپ کیلئے مزید زحمت کا باعث ہوجائیں ۔ امام فرماتے تھے: ’’میں کسی بھی طرح سے پریشان نہیں ہوتا اور لازم بھی نہیں ہے کہ آپ میری دوا بدلیں ۔