میر محمدی نے ڈاکٹر طباطبائی مرحوم کی شخصیت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ڈاکٹر طباطبائی مرحوم، دینی اور روحانی ماحول کے بڑےگھرانوں میں پروان چڑھے اور ان کی شخصیت، طباطبائی، صدر اور امام خمینی جیسے خاندانوں کے فضائل کے نچوڑ کی صورت میں ابھر کر سامنے آگئی۔
انہوں نے مزید کہا: ڈاکٹر طباطبائی مرحوم نے انقلاب سے پہلے اور انقلاب کے بعد، انقلاب اسلامی کی راہ میں بہت سی خدمات انجام دی اور جوانی کے دوران سے ہی امام خمینی(رح) کی تحریک سے منسلک رہے اور اسی لئے امام(رہ) اور امام کے حلقہ احباب کی نظریں ان پر مرکوز رہی اور رہبر انقلاب اسلامی نے بھی اپنے پیغام میں ڈاکٹر طباطبائی مرحوم کو انقلاب اسلامی کے قدیمی یار اور مددگار کے عنوان سے یاد کیا ہے۔
میر محمدی نے اپنی اس گفتگو میں مزید کہا: ڈاکٹر طباطبائی مرحوم اخلاقی اعتبار سے بہت بااخلاق، منکسر مزاج، رحم دل، وقت شناس اور لسانی اعتبار سے ماہر انسان تھے اور اسی وجہ سے مختلف عمر کے لوگوں کے ساتھ اچھے اور مؤثر روابط قائم کرنے میں اچھی طرح کامیاب تھے، مرحوم بہت نرم مزاج اور اچھی طبیعت کے مالک تھے جو جوانوں کو جذب کرنے میں اچھی صفت سمجھی جاتی ہے۔
ثقافت اسلامی کے سیکرٹری جنرل نے ڈاکٹر طباطبائی مرحوم سے اپنی آخری ملاقات سے متعلق نامہ نگار کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: ڈاکٹر طباطبائی مرحوم سے میری آخری ملاقات شہر قم کے دین اور دانش نامی ہائی سکول میں منعقد ایک پروگرام میں ہوئی اور اس پروگرام میں ڈاکٹر طباطبائی نے شرکت کرتے ہوئے دین اور دانش ہائی سکول کی بنیاد اور فاونڈیشن کے بارے میں گفتگو کی۔
انہوں نے مزید کہا: ڈاکٹر طباطبائی، شهید بهشتی، حضرت امام خمینی اور امام موسی صدر جیسی شخصیتوں سے بہت متاثر تھے اور ان بلند شخصیتوں کی زندگی سے سبق لیتے ہوئے انہوں نے اپنی شخصیت کو پروان چڑھایا۔
میر محمدی نے کہا: میں ہمیشہ ان کی ہمنشینی سے خوشی اور لذت کا احساس کرتا تھا، ان کی زبان سے نکلی ہوئی ہر بات مختلف طبقات اور عمر کے لوگوں کےلئے قابل ہضم ہوتی تھی۔ ہرگز انہوں نے کسی کی برائی نہیں کی۔ خدا انہیں غریق رحمت کرے۔
میں ثقافت اسلامی کے سیکرٹری جنرل کے عنوان سے حجت الاسلام سیدحسن خمینی، محترمہ ڈاکٹر فاطمہ طباطبائی، مرحوم کی زوجہ اور تمام فرزندوں کی خدمت میں تسلیت پیش کرتا ہوں۔