مستقبل خدا کے اختیار میں ہے

مستقبل خدا کے اختیار میں ہے

میرا گمان یہ ہے کہ یہ نرمی عارضی ہے۔

جب بعثی کارندوں نے امام(رہ) کا محاصرہ کیا تو اس وقت سوائے چند قریبی رشتہ داروں کے کسی کو امام کے گهر آنے جانے کی اجازت نہیں تهی۔ چند دنوں کے بعد ذرا نرمی ہوگئی۔ کئی بار سخت اور نرم انداز اپنایا گیا تاکہ امام(رہ) خاموش رہنے پر مجبور ہوجائیں۔

اسی سلسلے میں ایک دفعہ بڑی سختی کی گئی تهی کہ میرے والد مرحوم نے بعض مقامی اور غیر مقامی علماء سے درخواست کی کہ امام کی حمایت میں ٹیلی گرامز بهیجیں۔ خود انہوں نے بهی دو علماء کے ساته جو کویت سے آئے ہوئے تهے، نجف اشرف ٹیلی گرام بهیجا اور امام پر ہر قسم کے دباؤ کی مذمت کرنے کے ضمن میں یہ بهی اعلان کیا کہ ہم امام کے حکم اور اشارے کے منتظر ہیں۔ یہ ٹیلی گرام قطعی طورپر مفید اور موثر واقع ہوا۔

امام (رح) نے میرے والد مرحوم کے نام جو کہ کویت میں آپ کے نمایندہ تهے، ایک خط لکها جس کا مضمون کچه یوں تها:


    بسم تعالیٰ
جناب مستطاب سید الاعلام وحجت الاسلام آقائے مہری دامت افاضاتہ
    سلام وتحیات کے بعد، جناب عالی اور جناب آقائے قائمی کے ٹیلی گرام کے علاوہ ایک اور ٹیلی گرام کہ جس کا دستخط پڑها نہیں گیا، موصول ہوا۔ جواباً ٹیلی گرام دینا مختلف وجوہ کی خاطر مناسب نہیں سمجها۔ ابهی کچه مذاکرات کے بعد گزشتہ رویے میں تبدیلی آئی ہے۔ میرا گمان یہ ہے کہ یہ نرمی عارضی ہے۔ میں نے احتجاجاً عراق چهوڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔ البتہ انہوں نے یہ وعدہ کیا ہے، وہ دخالت نہیں کریںگے۔ نہیں معلوم آیندہ کیا ہوگا۔ یہ معاملہ خدا پر ہے۔ ( اِنَّ لِلْبَیْتِ رَبـَّـاً یَحْفِظُہُ...) کہ گهر کا ایک مالک ہے جو اس کی حفاظت کرتا ہے ۔ ۔ ۔

برداشتہائی از سیرہ امام، ج3، ص200

ای میل کریں