شہید محراب حضرت آیت اﷲ اشرفی اصفہانی کے چوتهے بیٹے نقل کرتے تهے کہ میں جب پندرہ سال کا تها تو ایک دن نہانے کیلئے قم کے حمام میں گیا، داخل ہوتے ہی دیکها کہ ایک صاحب نے اپنے سر پہ صابن لگا رکها ہے اور آنکهوں تک صابن کی جهاگ آ چکی ہے۔ آنکهیں بند ہیں اور ہاتهوں سے پانی کا برتن ڈهونڈ رہے ہیں۔ فوراً میں نے اپنے نزدیک والے برتن کو اٹهایا۔ پانی سے بهرا اور دو دفعہ ان کے سر پہ پانی ڈال دیا۔ ان صاحب نے شکریہ کی نگاہوں سے مجهے دیکها اور پوچها کہ کیا آپ نے اپنا سر دهل لیاہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ ابهی تو میں آ رہا ہوں یہ کہہ کر میں ایک گوشہ میں گیا اور اپنے سر وچہرہ پہ صابن لگایا۔ قبل اس کے کہ میں خود اپنے سر پہ پانی ڈالتا دو بالٹی پانی میرے سر پہ ڈال دیا گیا۔ میں نے آنکهیں کهولیں۔ دیکها کہ اس صاحب نے میری خدمت کے بدلے کمال بزرگواری سے یہ عمل انجام دیا۔ میں نے یہ بات اپنے والد کو بتائی۔ لیکن چونکہ میں انہیں نہیں پہچانتا تها اس لیے ان کا نام نہیں بتا سکا۔ کچه دن بعد ایک مذہبی عید کے حوالے سے علماء کے گهر پہ جا رہے تهے اچانک میری نظر ان صاحب پہ پڑی تو میں نے والد کو بتا دیا کہ وہ صاحب یہ ہیں۔ میرے والد نے کہا: عجب! وہ تو حاج آقا روح اﷲ خمینی ہیں۔