۱۳۳۳ ه شمسی (۱۹۵۴ء) کو حضرت آیت اﷲ العظمیٰ بروجردی ؒکے گهر پہ ایام فاطمیہ ؑ کی مناسبت سے مجالس عزا بر پا تهی۔ میں نے امام کو دیکها کہ متوسط درجہ کے طلاب کے درمیان آیت اﷲ بروجردی سے کچه دور فاصلے پر بہت ادب اور تواضع سے بیٹها کرتے تهے۔ اس مجلس میں تربتی مرحوم منبر پہ تشریف لے جاتے۔ مجلس کے اس پورے عرصے میں ہم دیکهتے تهے کہ امام آغاز مجلس سے اختتام تک بہت ہی ادب سے دو زانو ہو کر بیٹهتے اور مصائب سنتے تهے۔ یہ انداز میرے لیے بہت عجیب تها کہ کیوں آپ آقائے بروجردی کے نزدیک نہیں بیٹهتے، بلکہ حوزہ میں اپنی اتنی قداست واحترام کے باوجود ایک عام سامع کی طرح جوان طالب علموں کے درمیان بیٹهتے تهے۔ امام گمنام طالب علموں کے ساته تواضع سے بیٹهے ہوتے تهے۔