امام کو اپنی زوجہ، اولاد، پوتوں یہاں تک کہ مربوط افراد سے عجیب گہرا تعلق تها۔ اگر دفتر کا کوئی آدمی بهی بیمار ہوتا تو مسلسل اس کی احوال پرسی فرماتے اور علاج معالجہ کی تاکید کرتے تهے۔ اس کے ساته خود اس کے بارے میں پوچهتے اور اس کو ہسپتال جانے کو کہتے تهے۔
ایک دفعہ حاج احمد آقا، امام ؒ کا پیغام سنانے کہیں گئے تهے اور امام ریڈیو پر ان کی گفتگو سن رہے تهے۔ انہوں نے کہا کہ آج میری طبیعت کچه ٹهیک نہیں تهی۔ امام نے فوراً ان کے بارے میں پوچها کہ اب کیسی طبیعت ہے اور وہ کس وجہ سے بیمار ہوئے۔