راوی: حجت الاسلام محمد علی انصاری
امام کی روح اور ہمت اس قدر بلند تهی کہ ساری سختیوں اور سنگین ذمہ داریوں کے باوجود لوگ آپ کی خدمت میں آتے اور اپنے گهریلو جهگڑوں کو بیان کرتے تهے اور اسے بغور سنتے تهے ایک دن امام ؒکے دفتر میں ایک جوان آیا اس حال میں کہ اس کے ہونٹ خشک ہو رہے تهے اور اس نے بهوک ہڑتال کر رکهی تهی۔ اس نے امام سے ملنے کی درخواست کی۔ دوستوں نے بہت اصرار کیا وہ اس ماجرے کو امام ؒسے نہ بیان کرے لیکن وہ بهوک ہڑتال توڑنے پر حاضر نہ ہوا اور کہتا تها کہ یہ ملاقات ہر لحاظ سے خصوصی ہونا چاہیے اور اگر تم میں سے کوئی اندر کمرے میں آیا تو اصلاً بات نہیں کروںگا۔ امام کو خبر دی گئی۔ واقعی یہ ایک خطرناک کام تها کہ ایک جوان تنہا اور بغیر شناسائی کے امام کا دیدار کرے۔ لیکن امام نے اس کو ملاقات کی اجازت دی۔ یہ جوان امام کی خدمت میں گیا اور ایک طرح کے بے ربط سوالات کیے لیکن باوجودیکہ اس کا مسئلہ بالکل ہی واضح تها لیکن امام نے پورے احترام سے اس کے ساته مشفقانہ برتاؤ کیا۔