راوی: حجت الاسلام سید احمد خمینی
ایک دن ظہر کے بعد جماران کے اطراف میں تقریباً سات آٹھ میزائل گرے۔ میں امام ؒ کی خدمت میں گیا اور عرض کیا: اگر ایک دفعہ ہمارا کوئی ایک میزائل صدام کے محل پر پڑجاتا اور صدام کو کچھ ہوجاتا تو ہمیں کتنی خوشی ہوتی۔ اگر یہاں (جماران) کوئی میزائل گرے اور چهت منہدم ہوجائے اور آپ کو کچھ ہوجائے تو کیا ہوگا؟ امام ؒ نے جواب دیا: ’’خدا کی قسم میں اپنے اور اس سپاہی کے درمیان جو میرے گهر کے چوراہے پر ہے کوئی فرق نہیں سمجهتا ہوں۔ خدا کی قسم اگر میں مارا جاؤں یا وہ سپاہی قتل ہوجائے میرے لئے کوئی فرق نہیں ہے‘‘ میں نے کہا: ہم تو جانتے ہیں کہ آپ ایسے ہی ہیں۔ لیکن لوگوں کو تو فرق پڑے گا۔ امام ؒنے جواب دیا: ’’نہیں! عوام کو جاننا چاہیے کہ اگر میں ایک ایسی جگہ چلا جاؤں جہاں پر میں تو بموں سے محفوظ ہوجاؤں اور میری عوام بموں کا نشانہ بنتی رہے تو میں اس قوم کی رہبری کا اہل نہیں ہوں گا۔ میں اسی وقت عوام کی خدمت کرسکتا ہوں جب میرا رہن سہن بهی عوام کی طرح ہو۔ اگر لوگ یا پاسدار یا وہ لوگ جو اس محلہ میں ہیں ان کو کچه ہوتا ہے تو رہنے دیں مجهے بهی وہی کچھ ہوجائے تاکہ لوگوں کو پتہ چلے کہ ہم سب ایک دوسرے کے ساتھ ہیں‘‘ میں نے کہا: پس کب تک اس جگہ رہنا چاہتے ہیں؟ امام ؒنے اپنی جبین مبارک کی طرف اشارہ کیا کہ ’’جب تک کہ میزائل (گولی) یہاں نہ لگ جائے‘‘۔