راوی: حجت الاسلام محمد علی انصاری
جن دنوں حضرت امام خمینی ؒ مدرسہ علوی میں قیام پذیر تهے۔ لوگ گروہ در گروہ آپ کا دیدار کرنے کیلئے آتے تهے (مرد، صبح کے وقت اور خواتین شام کے وقت) ہر وقت ایک بڑا ہجوم لگا رہتا تها اس بهیڑ بهاڑ میں عام طورپر کچه لوگوں کی حالت خراب ہوجاتا کرتی تهی تو ان کو فوراً ایمبولینس کے ذریعہ ہسپتال لے جایا جاتا تها۔ ایک دفعہ میں امام ؒکی خدمت میں تها لوگ ایک دوسرے کو دهکا دیتے ہوئے آگے بڑه رہے تهے اس بهیڑ اور ہجوم میں امام ؒکی نظر ایک دس سال کے ایک بچے پر پڑی جو بری طرح اس بهیڑ میں پهنس چکا تها۔ وہ رو رہا بهی تها اور آگے بڑهنے کیلئے زور بهی لگا رہا تها۔ اس مڈ بهیڑ میں امام ؒنے اشارہ فرمایا کہ اس بچے کو اوپر لایا جائے۔ بچے کو امام کی خدمت میں لایا گیا جو پسینہ میں شرابور اورشوق دیدار میں رو رہا تها۔ جب حضرت امام ؒنے اس پر دست شفقت پهیرا تو اس بچے نے عرض کیا: میں آپ کے چہرے کو چومنا چاہتا ہوں‘‘ یہ سن کر امام ؒنے اپنا چہرہ جهکا دیا اور اس نے امام ؒکے رخسار کا بوسہ لیا۔ پهر کہا: میں دوسرے رخسار کا بهی بوسہ لینا چاہتا ہوں؟ امام نے اجازت دی۔ اس کے بعد بچے نے کہا کہ پیشانی بهی چوم لوں؟ امام ؒ دوبارہ محبت سے جهکے اور بچے نے امام کی پیشانی مبارک کا بهی بوسہ لیا۔