جماران نیوز ایجنسی کے مطابق، بروز بده آغاز ہونے والی اٹهائیسویں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں آیت اللہ محسن اراکی نے کہا: اسلامی ممالک کے سربراہان اور سیاست مدار افراد مزید تلاش و کوشش اور سعہ صدر کے ساته خشونت آمیز رویہ کے بجائے تعالیم قرآن کریم اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زیر سایہ اپنی قوم کے سوالات کے جواب دیں اور اسلامی ممالک میں زندگی بسر کرنے والوں کو آپس میں ایک دوسرے سے نزدیک کریں، کیونکہ اسلامی معاشرہ کی طاقت و قدرت اتحاد کے زیر سایہ ہی متحقق ہو سکتی ہے۔
موصوف نے اضافہ کیا: تمام اسلامی ممالک کے سربراہ اور عالم اسلام میں موثر افراد سے ہماری خاضعانہ گزارش ہے کہ آپسی اتحاد کے لئے دل وجان سے تلاش و کوشش کریں؛ بالخصوص جن ممالک میں ان دنوں ہم بحرانی صورتحال کا مشاہدہ کر رہے ہیں کیونکہ یہ کیفیت ایک ہی وقت میں اُن ممالک کے علاوہ دیگر تمام اسلامی ممالک کے لئے نقصان دہ ہے۔
آیت اللہ اراکی نے موجودہ دور کے علماء اور عالم اسلام کے لئے دلسوز افراد کی ذمہ داری گزشتہ زمانوں کی نسبت زیادہ بتاتے ہوئے بیان کیا: ہمیں امید ہے کہ امت مسلمہ میں آپسی اتحاد اور دلوں کو جوڑنے کی خاطر در پیش مسائل پر گفتگو کے لئے ہونے والی اس کانفرنس میں ہم بعض ایسے اہم نتیجے اخذ کر سکیں گے جس سے یہ فکر عملی جامہ پہن سکے۔
شہر تہران میں، اسلامی اتحاد کے محور پر ہونے والی اٹهائیسویں عالمی کانفرنس کا آغاز، آج صبح، 600 داخلی اور بیرونی شخصیات کی موجودگی میں ہوا۔ طے شدہ اسکیم کے مطابق 9 مخصوص کمیشنز کے ذریعہ عالم اسلام کو درپیش مسائل بالخصوص اتحاد و یکجہتی نیز فلسطین کے موضوع پر گفتگو انجام پائے گی۔
اس کانفرنس میں مذکورہ کمیٹی کی مساعی جمیلہ پر ایک خصوصی رپورٹ، اس کمیٹی کا آئندہ لائحہ عمل نیز عالم اسلام کی تین برجستہ شخصیات یعنی امام موسی صدر، آیت اللہ محمد واعظ زادہ {مجمع تقریب مذاهب اسلامی کے پہلے سیکریٹری} اور شیخ سعید شعبان {لبنان کے بزرگ عالم اہل سنت اور حرکت توحید کے موسس و بانی} کی قدردانی ہوگی۔
اسلامی اتحاد کے موضوع پر ہونے والی یہ کانفرنس ۱۹/دی ماہ (9 جنوری) بروز جمعہ تک جاری و ساری رہے گی۔