جماران کے مطابق، حجت الاسلام و المسلمین سید حسن خمینی نے رفسنجان کے ہزاروں مجمع سے - جنہوں نے " صلی علی محمد // بوئے خمینی آمد " اور " صلی علی محمد // یاور رهبر آمد " کے نعروں میں امام خمینی(رہ) کے اس یادگار کا استقبال کیا - فرمایا: جو اللہ نے ہمارے امام خمینی پر اپنے لطف وکرم کے انتہا بخشا ان میں سے ایک لوگوں کے دلوں میں ان کی یہی محبت ہے۔ آج یہ جذبہ اور ولولہ جو آپ جوانوں اور عمر رسیدہ حضرات میں دیکها جا رہا ہے اس عشق اور محبت کی نشانی ہے جو آپ کے دلوں میں امام خمینی کے لئے اللہ نے رکهی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: آج امام خمینی(رہ) کا ایک ادنا فرزند یہاں آیا اور آپ، اس سے محبت کا اظہار کررہے ہیں، لیکن کیا پیش آیا تها کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے اهلبیت علیہم السلام کو وہ لوگ قتل کردیتے ہیں جو ان پر صلوات بهیجتے تهے؟
انہوں نے اپنے اسی سوال کو دوبارہ تکرار کرتے ہوئے سید الشہداء(ع) کی شہادت کے اسباب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ کہ کوفہ والے نہیں جانتے تهے کہ کون ان کے مد مقابل کهڑا ہے، جهوٹ ہے، وہ اچهی طرح جانتے تهے، وہ سید الشهداء کے ساته بڑے ہوئے تهے، کوفہ ممکن ہے دوبارہ پیش آئے، جیسے کربلا کی بهی تکرار ہوتی رہتی ہے۔
سید حسن خمینی نے اس بات کی طرف کے امام حسین علیہ السلام نے عاشورہ کے دن اس سوال کا جواب دیا تها، اشارہ کرتے ہوئے کہا: آپ نے عاشورہ کے دن اصحاب کی شہادت کے بعد خطبہ دیا کہ جس کے آغاز میں ہی لشکروں نے شور مچانا شروع کیا۔ آپ نے ان سے پوچها: کیسے تم ہدایت پاؤگے، حرام مال جو کهاتے ہو اس کا کیا کروگے؟
امام خمینی(رح) کے اس یادگار نے مزید کہا: پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ کے بعد معاشرہ سیاسی فساد کا شکار ہوا، خلافت اپنی جگہ نہیں پہنچی اور وہ قدرت جو اللہ نے علی علیہ السلام کے لئے مقرر کی تهی دوسروں کے ہاتهوں میں پہونچ گئی۔
البتہ یہ مسئلہ حل ہوجاتا لیکن معاشرے میں فساد اس لئے ہوا کہ عثمانی تفکر نے ہدایت نام کی چیز کو معاشرے سے ختم کردیا تها اور ثقافت اور سیاست کو نابود کردیا تها، لہذا جب امام حسین علیہ السلام کے ایک فرزند نے پندرہ خرداد کو قیام کیا اور جب امام خمینی(رہ) کی توہین ہوئی تو اس نے پورے معاشرے کو بیزاری سے دچار کیا اور اس کی وجہ سے ۱۹ دی کا قیام وجود میں لایا گیا۔ لیکن امام حسین علیہ السلام کا سر کاٹا گیا اور کوئی چیز ٹس مس نہیں ہوئی۔
گزارش کے مطابق امام خمینی کے فرزند کا رفسنجان کے شہید پرور ملت میں آنے سے پہلے وہ اس شہر کے گلزار شہداء حاضر ہوئے اور وہاں شہدا کی زیارت کے ساته ساته ان کے لئے فاتحہ خوانی کی۔