امام خمینی(رح) اور فرصت کے لمحات

امام خمینی(رح) اور فرصت کے لمحات

امام خمینی(رہ) آپریشن ہونے سے قبل والی رات میں، ایک لمحہ کے لئے بهی ذکر خدا، تسبیح پروردگار اور قرائت قرآن کریم سے غافل نہ ہوئے۔

امام خمینی(رہ) جمعرات اور جمعہ کے دن جبکہ مدارس بند ہوتے، فرصت سے بهرپور فائدہ اٹهاتے۔ ان چهٹیوں کے دنوں آپ گهر میں بیٹهتے اور گذشتہ ایام میں جن دروس کی تدریس فرماتے انہیں قلمبند کرتے اور نظم وضبط بخشتے۔

پرتوی از خورشید ص133

حجۃ الاسلام رحیمیان بیان کرتے ہیں: امام خمینی(رہ) بسا اوقات ایک ہی وقت میں متعدد امور انجام دیتے۔ شمسی سال کے پہلے مہینہ یعنی فروردین ماہ سن 1368 (مارچ 1989ء)  کے شروع میں شام سات بجے کے قریب امام نے مجهے کسی کام کے لئے بلایا۔ میں اس وقت پہنچا جبکہ غروب آفتاب کو ایک گهنٹہ گزر چکا تها۔ آپ ابهی نماز مغربین کی تعقیبات میں مشغول تهے، ہاته میں تسبیح لئے ذکر پروردگار کر رہے تهے۔ آپ نے استراحت کا قصد کیا اور ڈاکٹر کے مشورہ کے مطابق ہلکی پهلکی ورزش انجام دے رہے تهے۔ ٹی وی بغیر آواز کے دیکه رہے تهے، ریڈیو بغور سن رہے تهے۔ ان تمام کاموں کے علاوہ اپنے عزیز بیٹے کے فرزند علی، جو امام کے ساته ہی لیٹا ہوا تها اور دادا کی حرکتیں انجام دینے کی کوشش کر رہا تها، اس کے ساته بهی آپ کا رویہ شفقت پدری جیسا تها۔ دهیان رہے کہ اس کمسن بچہ کی موجودگی آپ کے لئے اس ورزش میں مانع نہیں قرار پا رہی تهی۔

امام خمینی(رہ) آپریشن ہونے سے قبل والی رات میں، باوجودیکہ آپ کو گلوکوز چڑه رہا تها اور ہاسپٹل میں آپ ایڈمٹ تهے؛ احساس ضعف کے باوجود آپ ایک لمحہ کے لئے بهی ذکر خدا، تسبیح پروردگار اور قرائت قرآن کریم سے غافل نہ ہوئے۔ آپ کو ہرگز یہ بات گوارا نہ تهی کہ آپ کا ایک منٹ بهی ضائع ہو۔

حوزه شماره 38 37٫

اختتامی کلمات: انسان بعض محدودیتوں میں گرفتار مخلوق کا نام ہے جن میں سے ایک محدودیت زمان کی ہے۔ انسان کی عمر صرف ایک بار اسے نصیب ہوتی ہے۔ لہذا اسے غنیمت سمجهتے ہوئے بهرپور استفادہ کرنا چاہئے۔

فرصت آسمان میں بادل کی طرح آتی اور تیزی سے گزر جاتی ہے۔


منبع: هفته نامه حریم امام

ای میل کریں