حضرت امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام اہل حرم کے ساته مدینۃ الرسول(ص) میں امت کی ہدایت میں مصروف، اپنی بابرکت زندگی طے کر رہے تهے۔ حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی شہادت کے بعد، منصب امامت وہدایت کی سنگینی اپنے کندہوں پر زیادہ احساس فرمایا اور اس راہ میں حد توان، اطاعت وبندگی فرماتے ہوئے امت اسلام کی خدمت وارشاد میں مصروف تهے۔
ادهر مامون عباسی، اس حالت میں اپنے تاج وتخت وحکومت کے خوف سے، سنہ 200 هـ،ق میں حضرت امام رضا علیہ السلام کو "مـــرو" آنے کی دعوت ودهمکی دی، اور آپ کو اپنا ولی عہد منتخب کرنے کا فیصلہ سنا دیا جسے حضرت نے چند شرط وشروط کے ساته ناخواستہ قبول کرنا پڑا۔ لیکن مامون کو یقین ہوا کہ اس شرائط کے ساته جسے امام نے بتا دیا ہے اسے اپنے مقصد تک، جو امت مسلمہ کو فریب دینا تها، نہیں پہنچائے گا لہذا، امام کو کسی نے کسی طریقے سے نیست کرنے کے بارے میں سوچا آخرکار، حضرت کو زہر دے کر شہید کرنے کا فیصلہ کیا اور ملعون نے صفر المظفر کے آخری دن، سنہ 203 قمری کو فرزند رسول مصطفی(ص) حضرت امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام کو شہید کردیا۔
حضرت کی شہادت کے متعلق، لکها گیا ہے:
امام علی بن موسی الرضا(ع) نے فرمایا: " فما یقتلنی واللہ غیرہ ۔ ۔ ۔ " اللہ کی قسم! مامون مجهے قتل کرے گا اور میں صبر کے علاوہ کچه نہیں کرسکتا (الدمعۃ الساکبہ، ج۳،ص۷۱)۔
آپ علیہ السلام کی شہادت کے بعد، آپ کے فرزند امام محمد تقی علیہ السلام خفیہ اور معجزانہ طورپر آپ(ع) کے بالین اطہر پر حاضر ہوئے اور نماز جنازہ پڑهی۔ اس کے بعد، مامون عباسی نے ظاہری رسومات بجا لانے کے بعد، آپ(ع) کو بمقام طوس سپرد خاک کیا۔ وہ مقام، اب یہی مقدس وباعظمت بارگاہ ہے جو کہ مقام نزول ملائکۃ اللہ ہے اور عقیدت مند انسانوں کیلئے بحیثیت ملجا وماوا اور مرکز شفا وہدایت ہے۔
آج مشہد مقدس میں، امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام کا روضہ اقدس واقع ہے جہاں، جہان کے مختلف طبقے سے تعلق رکهنے والے عاشقان اہل بیت عصمت وطہارت علیہم السلام کے زائرین کا محور ملکوتی اور مرکز دیدار سمجها جاتا ہے۔
غیر مشہور روایت کے مطابق، حضرت امام رضا علیہ السلام کی شہادت ۲۳/ ذی قعدہ ۲۰۳ہجری سنہ ۸۱۸ء بروز جمعہ، بمقام طوس میں واقع ہوئی ہے۔
(جلاء العیون ص ۲۸۰،انوراالنعمانیہ ص ۱۲۷، جنات الخلود ص ۳۱)۔
سلطان دیں، شاہ زمن، مولائے جملہ مرد و زن
اور ہے بامر ذوالمنن، روئے زمیں زیر نگیں
ذات اس کی حکم عدل سے ہے منبع فیض بشر
جتنے فرشتے ہیں وہ سب، اس کے کرم کے ہیں رہین
دیوان امام خمینی(رح)، ص268