نبی اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کی جانسوز رحلت نیز فرزند زہرا(س)، امام حسن مجتبی(ع) اور امام علی موسی الرضا(ع) کی شہادت کی مناسبت سے عالم اسلام کو تعزیت پیش کرتے ہیں۔
خدایا! تیرے مجسمہ اخلاق ورحمت(ص) کے فقدان سے ہم تیرے درگاہ میں نالاں ہیں، صاحب قرآن و عترت ختمی مرتبت محمد مصطفی(ص) کی جدائی کے غم میں کائنات سوگوار ہے۔ خدایا! ہماری اشک آلود نگاہوں خستہ دلوں پر نظر فرما۔ ہم اپنی غریبی اور بے کسی اور وہ مظالم جو اعداء کے ہاتهوں اسلام کے نام، ہم پر پڑرہے ہیں، تیرے درگاہ میں عاجزانہ التجا کرتے ہیں کہ ہمارا صاحب الامر(عج) کے ظہور میں تعجیل فرما۔ یقیناً تو رحیم و کریم ہے اور ہر شےء پر قدرت و توانائی رکهتا ہے۔
28 صفر المظفر، خاتم المرسلین، رحمتاً للعالمین نبی مکرم اسلام، حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کی جانسوز رحلت کا دن ہے نیــز آنحضرت(ص) کے نواسے، علی(ع) و فاطمہ(س) کے لخت جگر، حضرت امام حسن مجتبی(ع) کی شہادت کا دن ہے۔
آج، عالم اسلام، آسمانوں اور زمین کے درمیان تمام مخلوقات، زانوئے غم و اندوہ بغل لے کر بیٹهے ہیں اور اس فراق سے دل میں آہ حسرت واشک ماتم ریزاں ہیں۔ اس لئے کہ آپ(ص) نے ہمیں نور الہی کی طرف ہدایت کرنے کیلئے انتهک کوششیں کی اور حکم الہی کو تعمیل وتکمیل تک پہنچانے کی راہ میں بے نہایت تکلیفیں اٹهانے پڑی تب ہمیں، جہل اشرار اور مکر وظلم روزگار سے آشنا فرما کر راہ حق وحقیقت کی طرف راہنمائی فرمائی، لیکن افسوس کہ اجرت رسالت ہم سے ادا نہ ہوسکا بلکہ نام نہاد مسلم امت نے واقعہ کربلا میں یزید وابن زیاد ملعون کی پیروی میں اہل بیت عصمت(ع) کو غل وزنجیر میں خارجی کے نام سے کوچہ وبازار میں نمائش کیلئے پیش کیا وسیعلموا الذین ظلموا ای منقلب ینقلبون۔
تا شعار مصطفی(ص) از دست رفت
قوم را رمـز بقــا از دست رفت
علامہ اقبال(رہ)
امام خمینی(رح) فرماتے تهے: پیغمبر اکرؐم نے دنیا کی طرف اپنا دست مبارک بڑهایا تها اور پوری دنیا کو اسلام کی دعوت دی تهی ۔ ۔ ۔
پیغمبر خدا باوجودیکہ تمام دشمنوں کے مقابلے میں تن تنہا تهے لیکن خدا کی ذات پر بهروسہ کرتے ہوئے انہوں نے سب پر غلبہ حاصل کرلیا۔ وہ مکہ کہ جس نے انہیں بہت زیادہ تکالیف پہنچائی تهیں، جب آپ مکہ میں داخل ہوئے تو فاتحانہ انداز سے داخل ہوئے۔ رسول اکرم ؐ کی تحریک ایک انسانی اور خدائی تحریک تهی، وہ دوسری طاقتوں کی مانند شیطانی تحریک نہیں تهی کہ جنہوں نے اپنے شخصی منافع یا اقتدار کے حصول اور آدم کشی کیلئے قیام کیا تها، ہرگز نہیں! ان کی تحریک کے پیچهے قدرت الٰہی کارفرما تهی۔
(صحیفہ امام، ج ٦، ص ٢٣٥)