ابنا کے مطابق، آیت اللہ جعفر سبحانی نے تکفیری دہشت گرد گروہوں کی تشکیل کے اہداف و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: دین مبین اسلام کی بنیاد رحمت، مغفرت اور امن و امان پر ہے۔ مسلمان ماں باپ اپنے بچوں کو سب سے پہلے "بسم اللہ الرحمن الرحیم" کی آیہ کریمہ سکهاتے ہیں۔ اس آیہ کریمہ میں ایسے خدا کو پہچنوایا گیا ہے جو رحمان اور رحیم ہے۔ خدا کی رحمانیت میں تمام انسان شامل ہیں جبکہ اس کی رحیمیت مومنین سے مخصوص ہے۔ یہ بات انہوں نے قم میں منعقد ہونے والی انتہاپسندی اور تکفیریت کے خلاف عالمی کانفرنس کے آستانے پر کہی۔
آیت اللہ جعفر سبحانی نے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی کامیابی کا راز ان کی خوش اخلاقی اور نرم مزاجی میں مضمر تها۔
آیت اللہ جعفر سبحانی نے کہا کہ آج جو گروہ تکفیری کے عنوان سے معرض وجود میں آئے ہیں اور ان کا کام قتل و غارت، عزت لوٹنا اور لوٹ مار کرنا ہے، ان کا اسلام اور الٰہی شریعتوں سے کوئی تعلق نہیں۔ قرآن کریم، انجیل اور تورات میں ایسے اقدامات کی کوئی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ جعفر سبحانی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عالم اسلام میں تکفیری گروہوں کی پیدائش عالمی استعماری قوتوں کی سازشوں کا نتیجہ ہے جو ان دہشت گرد گروہوں کو اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ تکفیری گروہوں میں شامل بعض افراد ناسمجهی کا شکار ہیں اور نادانی کے عالم میں ان کے ساته کام کر رہے ہیں جبکہ تکفیری عناصر کی بڑی تعداد سوچ سمجه کے ساته جان بوجه کر غیر انسانی اقدامات انجام دینے میں مشغول ہیں۔
آیت اللہ جعفر سبحانی نے کہا: تکفیری عناصر کا دوسرا بڑا مقصد اسلام کے خوبصورت چہرے کو بگاڑ کر پیش کرنا ہے۔ وہ اسلام کے نام پر معصوم اور بیگناہ لوگوں کے گلے کاٹ رہے ہیں اور اس کی فلم بنا کر انٹرنیٹ پر شائع کرتے ہیں، تاکہ اسلام کو بدنام کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب میں اسلام بہت تیزی سے پهیل رہا تها اور اگر تکفیریت کی جانب سے اسلام کے نام پر غیر انسانی اقدامات انجام دے کر دنیا والوں کو اسلام سے بدبین نہ کیا جاتا تو آج مغربی دنیا میں اسلام چها چکا ہوتا۔ لہذا تکفیری گروہوں کو چلانے والی قوتوں نے دو بڑے اہداف حاصل کئے ہیں: ایک تو اسلامی ممالک میں تباہی و بربادی پهیلائی ہے، دوسرا اسلام کو دنیا والوں کے سامنے ایک شدت پسندانہ اور غیر انسانی دین کے طور پر پیش کیا ہے۔
مرجع عالی قدر نے کہا: "حقیقت یہ ہے کہ تکفیری دہشت گرد عناصر کو معرض وجود میں لانے والوں کا مقصد اسلامی ممالک کے اقتصادی اور سیاسی ڈهانچوں کو تباہ کرنا اور اسلام کا چہرہ بگاڑ کر پیش کرنا تها۔ اسی طرح وہ اسرائیل اس ناپاک سازش کے ذریعے اسرائیل کی قومی سلامتی کو بهی یقینی بنانا چاہتے تهے۔ وہ تکفیریت کے ذریعے رائے عامہ کی توجہ اسرائیل اور مقبوضہ فلسطین سے ہٹانا چاہتے تهے۔ البتہ عالمی استعماری قوتیں تکفیریت کے ذریعے اور بهی بہت سے اہداف حاصل کرنا چاہتی ہیں جو وقت گزرنے کے ساته ساته واضح ہوتے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت علماء دین پر یہ بهاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں جوانوں کو تکفیری عناصر کے انحراف سے آگاہ کریں اور انہیں بتائیں کہ ان کا راستہ اسلام کا راستہ نہیں، اسلام کبهی بهی یہ نہیں کہتا کہ مسلمان، مسلمان کو قتل کرے۔ لہذا ہمیں ہوشیار رہنا چاہئے۔
آیت اللہ جعفر سبحانی نے تکفیریت سے مقابلہ کرنے کے بارے میں کہا کہ اگر ہم تکفیریت کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں تو صرف فوجی جدو جہد ہی کافی نہیں بلکہ اس کے ساته ساته ثقافتی اور فکری اقدامات بهی انجام پانے چاہئیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تکفیری سوچ کو پروان چڑهانے والے دینی مدارس کو بند ہونا چاہئے کہا کہ بعض ممالک میں سکول کی سطح پر ایسی تعلیمات دی جاتی ہیں جس سے دوسرے مسلمانوں کو کافر قرار دیا جاتا ہے، جب تک یہ نصاب تبدیل نہیں کیا جاتا تکفیریت کا خاتمہ ممکن نہیں، لہذا مسلمان علماء اور بزرگ شخصیات کو اس بارے میں سنجیدہ اقدامات اٹهانے چاہئیں۔