جواب: امام خمینی نے عصر حاضر میں اسلام سے جو دو مختلف مفہوم اخذ کیا ہے اسی کو خالص اسلام اور امریکی اسلام سے تعبیر کیا ہے ۔ آپ کا خیال تها کہ وہ اسلام جس میں اجتماعی ذمہ داریوں کے حوالے سے قرآن اور سنت پیغمبر کے مسلم احکام کو نظرانداز کیا جائے، وہ اسلام جس میں اسلامی معاشرے سے ابواب جہاد، امربالمعروف نہی عن المنکر، اسلام عدالت اور اجتماعی و اقتصادی روابط سے مربوط احکام متروک ہوں اور مسلمانوں کو سیاست میں دخالت اور اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے سے روکا جائے اور و ہ صرف اذکار و عبادات فردی کا مجموعہ ہو اور فلسفہ عبادات اور ان کی حقیقی روح پر توجہ نہ ہو تو ایسا اسلام انحرافی اسلام ہے اور امریکا اور اس کے ہمنواؤں کا ساختہ و پرداختہ ہے۔ آپ اسلام سے اس طرح کی گمراہ کن سمجه کو امریکی اسلام کہتے ہیں اور ٹهیک اس کے مقابلے میں اسلام حقیقی و واقعی ہے جو امام خمینی ؒکی تعبیر میں خالص اسلام کہلاتا تها۔ظلم مخالف، مظلومین اور محرومین کا حامی اور خیرخواہ اسلام ، طاقت اور دولت کامخالف اسلام، صاحبان قدرت کا مخالف اور اسلام واقعی، شرافت جیسے اوصاف سے توصیف ہوا ہے۔ یعنی ایسا اسلام جو ظلم کے خلاف آواز بلند کرتا ہے۔ ایسا اسلام جو مظلوموں اور محروموں کی حمایت کرتا ہے ۔ ایسا اسلام طاقت اور دولت کا مخالف ہے، ایسا اسلام جو صاحبان قدرت کا مخالف ہے ، ایسا اسلام جو اشرافیت کا مخالف ہے۔