امام خمینی(رح)

امام حسین علیہ السلام کو نجات کی کشتی کیوں کہا گیا؟

امام حسین علیہ السلام کو نجات کی کشتی کیوں کہا گیا؟

حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ  مَثَلُ أهلِ بَیتی فیکُم مَثَلَ سَفینَهَ نُوحٍ مِن قومِهِ مَن رَکِبَهَا نَجَا وَ مَن تَخَلَّفَ عَنهَا غَرِق میرے اھل بیت کی مثال کشتی نوح کی طرح ہے جو بھی اس میں سوار ہوگا وہ نجات پائے اور جس نے بھی اس منہ موڑ لیا وہ غرق ہوجائے گا یعنی جو اھل بیت علیھم السلام کے تمسک رکھے اسے دنیا ور آخرت میں کامیابی ملے گی اور جو انا کا دامن چھوڑ دے گا وہ دنیا اور آخرت میں ہلاک ہو جائے گا،خداوند کریم نے امتحان کے طور پر بنی اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ ایک خاص دروازے سے بیت المقدس میں داخل ہوں اور طلب مغفرت کرتے ہوئے اس مکان میں قدم رکھیں تاکہ نجات حاصل کر سکیں۔

ای میل کریں