سوال :چند مقامات پر ایک نمازسے دوسری نماز کی طرف نیت تبدیل کی جا سکتی ہے؟
۱: ان دونمازوں میں جن میں ترتیب ہے مثلانماز ظہر وعصر اور مغرب و عشاء اگر سہواًیا بھول کر پہلی نماز سے پہلے دوسری نماز میں مشغول ہو جائے اور نماز کے دوران یاد آ جائے اورمحل عدول سے تجاوز نہ کیا ہو تو اس صورت میں اول کی طرف عدول کرنا واجب ہے۔ اس کے بر عکس اگر نماز سے فارغ ہونے کے بعد یا محل عدول سے تجاوز کرنے کے بعد یا د آئے مثلا اگر نماز عشاء کی چوتھی رکعت کے رکوع میں داخل ہونے کے بعد یا د آئے تو نماز مغرب ادانہیں کی لہذا اس صورت میں عدول نہیں ہو سکتا۔ پہلے فرض میں اگر نماز کے بعد یاد آئے تو نماز عشاء صحیح ہے اور اس کے بعد پہلی نماز کو اداکرے۔ بلکہ دوسرے فرض میں بھی عشاء کا صحیح ہونا قوت سے خالی نہیں ہے۔ اگر چہ احتیاط یہ ہے کہ نماز عشاء کو پو را کرنے کے بعد مغرب و عشاء کو ترتیب کے ساتھ اداکرے۔ یہی حکم دوباترتیب قضاء نمازوں کی صورت میں ہے۔ مثلا ایک دن کی ظہر اور عصر یا مغرب اور عشاء قضاء ہوں اب ان کی قضاء انجام دینا شروع کرے اور دوسری نماز کو پہلی نماز سے قبل شروع کر دے پھر درمیان میں یا د آجائے۔ بلکہ اگر اقویٰ نہ ہو توو احتیاط یہ ہے کہ تمام قضاء نمازوں میں یہی حکم جاری ہو گا۔
۲ : جب کوئی شخص اداء نماز میں مشغول ہو اور اسے قضاء نماز یا د آجائے۔ تو ایسی صورت میں اگر مقام عدول باقی ہو تو نیت کو قضا ء میں تبدیل کرنا مستحب ہے مگر یہ کہ عدول کرنے سے موجودہ نماز کے وقت فضیلت کے فوت ہونے کا ڈر ہو تو ایسی صورت میں مستحب ہونے میں تامل ہے۔ بلکہ اس کا مستحب نہ ہونا قوت سے خالی نہیں ہے۔
۳ : دومقام پر نماز فریضہ سے نا فلہ کی طرف عدول کیا جاسکتا ہے پہلامقام یہ ہے کہ روز جمعہ کی نماز ظہر میں جس نے بھول کر سورہ جمعہ کی بجائے دوسری سورہ پڑھ لی ہو اور نصف سے تجاوز نہ کیا ہو یا تجاوز کر چکاہو تو فریضہ سے نافلہ کی طرف نیت تبدیل کر سکتاہے۔
دوسرا مقام :یہ ہے کہ اگر نماز میں مشغول ہو اور نماز جما عت قائم ہو چکی ہو اور نماز جماعت چھوٹ جانے کا خوف ہو اس کے لئے فریضہ سے نافلہ کی طرف نیت تبدیل کرنا جائز ہے پس دورکعت کو پو را کرے گا تاکہ نماز جماعت سے ملحق ہو جائے۔
تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 176