نماز

کیا نماز کی نیت میں اخلاص شرط ہے؟

: نیت میں اخلاص معتبر ہے۔ اس بناء پر نیت کے ساتھ اخلاص کے منافی کسی بھی چیز کا انضمام عمل (نماز) کو باطل کردیتا ہے

سوال: کیا نماز کی نیت میں اخلاص شرط ہے؟

جواب: نیت میں  اخلاص معتبر ہے۔ اس بناء پر نیت کے ساتھ اخلاص کے منافی کسی بھی چیز کا انضمام عمل (نماز) کو باطل کردیتا ہے مخصوصاًریاکہ جو ہر حال میں  عمل کو باطل کر دیتاہے خواہ عمل کی ابتداء میں  ہو یادرمیان میں ، عمل کے واجبات میں  ہو یا مستحبات میں۔عمل کے ساتھ متحد اوصاف میں  بھی ریا  اسی طرح ہے۔ مثلاًمسجد میں  یا باجماعت نماز پڑھنے اور ان جیسے دوسرے اعمال میں  ریا کاری کرنا۔ عمل انجام دینے کے بعد ریا، حرام ہے اگر چہ عمل کو باطل کرنے کا موجب نہیں  بنتا۔ جیسا کہ دنیاوی اغراض مثلاًلو گوں  کی تعریف کرنے کی وجہ سے یا مال ومنصب کی خاطر عبادت کو بجالائے اور لوگوں  کو بتائے۔ریا کار کے بارے  میں  پیغمبر گرامی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ریا کار قیامت کے دن چار ناموں  سے پکارا جا ئیگا اے فاجر، اے کافر، اے حیلہ باز، اے نقصان اٹھانے والے تیرے عمال تباہ ہو گئے اور تیرا اجر و ثواب باطل ہوگیا آج تمہیں  کو ئی چھٹکا را نہیں ، جائو اپنا اجر اس سے طلب کرو جس کی خاطر تم نے عمل انجام دیا ہے۔

تحریر الوسیلہ، ج1، ص 173

ای میل کریں