کفن

کفن کے آداب اور تجہیز وتکفین کے مستحبات بیان فرمائیے؟

واجب کفن کے تین ٹکڑوں کے علاوہ مستحب ہے کہ میت کو (مرد ہو یا عورت) کی رانوں کو ایسے کپڑے کے ساتھ کمر کے اوپر سے نیچے تک مضبوطی کے ساتھ لپیٹا جائے

سوال: کفن کے آداب اور تجہیز وتکفین کے مستحبات بیان فرمائیے؟

جواب: واجب کفن کے تین ٹکڑوں  کے علاوہ مستحب ہے کہ میت کو( مرد ہو یا عورت  )کی رانوں  کو ایسے کپڑے کے ساتھ کمر کے اوپر سے نیچے تک مضبوطی کے ساتھ لپیٹا جائے کہ دونوں  زانوئوں  تک کچھ دکھائی نہ دے اور یہ کھڑا طول میں  ساڑھے تین ذراع اور عر ض میں  ایک بالشت سے ڈیڑ ھ بالشت تک ہے ۔ اس کے بعد کپڑے کے سر کو ٹانگوں  کے نیچے سے دائیں  جانب لاکر آخری پھیر ے کی تہہ میں  رکھ دیا جائے اور مستحب ہے کہ کچھ زریرہ (ایک قسم کی خوشبو ) چھڑکنے کے بعد تھوڑی سی روئی کو میت کے دونوں  سرین کے نیچے اس طرح رکھ دیا جائے کہ جو عورتین کو چھپا لے اور اگر اس بات کا خوف ہو کہ میت کے مقام پاخانہ اور حتیٰ عورت  آگے (شرمگاہ ) سے کوئی چیز خصوصا نفاس کا خون یا اس جیسی کوئی دوسری چیز آجائے گی تو رانوں  کو باندھنے سے پہلے اس کے اندر تھوڑی سی روئی رکھنا مستحب ہے اسی طرح کفن میں  واجب چادر کے علاوہ ایک اور پوری چادر باندھنا مستحب ہے اور اس میں  افضل یہ ہے کہ یمن کی مخصوص چادر ہو  بلکہ ایک تیسری چادر باندھنے کا استحباب خصوصا عورت کے لئے قوی ہے مرد کی میت کے لئے اس کے سر کے گرد اس طرح عمامہ باندھنا مستحب ہے کہ اس کے دونوں  سرے گردن کے نیچے قراردے دئیے جائیں  جب کہ عمامہ کا دایا سر ا سینے کی بائیں  جانب اور دوسرا سرا سینے کی دائیں  جانب چلا جائے اور خصو صا عورت کی میت میں  عمامہ کی جگہ مقنعہ باندھنا مستحب ہے سی طرح مستحب ہے کہ اس کی چھاتیوں  پر سے ایک کپڑا کمر کے ساتھ باندھ دیا جائے ۔

کفن کاجید ہو نا ، ایسے پاک مال سے ہونا جس میں  کوئی شبہ نہ ہو اور کپاس کی جنس سے ہو نا اسی طرح سفید ہونا مستحب ہے مگر یہ کہ وہ صبرہ (یمنی کپڑوں  کی ایک قسم ) ہو البتہ بہتر ہے کہ سرخ دھاری  دار کپڑا ہو نیز مستحب ہے کہ ایسا کپڑاہو جس سے یا تو احرام باندھاہو یا نماز پڑھتا رہا ہو اور اگر سلائی کی ضرورت ہو تو بہتر ہے کہ خو د کفن کی دھاگے سے استفادہ کیا جائے ۔ اسی طرح مستحب ہے کہ کفن کے ہر حصّے پر کافور اوذر یرہ (ایک قسم کی خوشبو ) کی کچھ مقدار چھڑکی جائے اور کفن کے ٹکڑوں  کی کنا روں  پر اور دونوں  ٹہنیوں  پر ان فلان بن فلان  ’’یَشہَدُاَن’ لاٰ ِالہَ اِلاٰ اللہ وَ’حدَہُ لٰاشَرِیکَ لَہُ وَاَنَّ مُحَمَّدََا رَسُولُ اللہِ صَلّی اللہُ عَلَیہِ وَآلِہِ  اَنَّ عَلِیََِا وَالحَسَن َوالحَُسینَ ‘‘ یوں  بارہ امام کو آخرتک شمار کرے گا پھر’’ ائمتہ وساداتہ وقاداتہ ان البعث والثواب والعقاب حق‘‘ لکھے گا ۔ اسی طرح مستحب ہے کہ اس پر دعائے جوشن کبیر لکھی جائے ،البتہ اولی بلکہ احوط یہ ہے یہ کلمات ایسی جگہ پر لکھی جائیں  جہاں  نجاست اور آلو دگی سے محفوظ رہنے کااطمینان ہو اور بناء بر احتیاط واجب ان کلمات کا ایسی جگہ پر لکھنے سے جو عرفابے احترامی کا باعث بنتا ہو پرہیز کر نا چاہئے اور جس شخص نے میت کو غسل دیا ہے اگر اسے کفن دینا چاہئے تو بہتر ہے کفن دینے سے پہلے غسل مس میت کرے اور وضو کرے اور اگر کفن دینے والا غسل دینے والے کے علاوہ کوئی اور ہے تو اس کے لئے حدث اکبر اور اصغر سے پاک ہونا بہتر ہے ۔

تحریر الوسیلہ، ج1، ص 67

ای میل کریں