سوال: واجبات غسل کتنے ہیں تفصیل سے ذکر کیجئے؟
جواب: واجبات غسل یہ چند امور پر مشتمل ہیں :
اول :۔ نیت کہ جس میں اخلاص شرط ہے اور اس مقام پر نیت کا آخرتک با قی رہنا ضروری ہے اگر چہ اجما لی طور پر ہی کیوں نہ ہو۔
دوم :۔جلد کے ظاہری حصّے کو دھونا۔ لہذا ظاہری حصّے کے بجا ئے کسی اور حصّے کو دھو نا کا فی نہیں ہے پس رکاوٹ کا برطرف کرنا اور ایسی چیز کا خلال کرنا ( یعنی کسی چیز کا اس طرح ہٹانا کہ پا نی جلد تک پہنچ جا ئے) واجب ہے کہ جس کے بغیر پا نی پہنچا ممکن نہیں، آنکھ، نا ک، اور کان وغیرہ کا اندورنی حصّہ دھو نا واجب نہیں ہے حتی وہ سوراخ جو کا ن یاناک میں گوشورے، لونگ یا نتھ وغیرہ کے لئے ہو تا ہے اس کو بھی دھو نا واجب نہیں ہے مگر یہ کہ سوراخ اس قدر بڑا ہوکہ وہ ظا ہری حصّہ شمار ہو نے لگے اور احتیاط یہ ہے کہ جہا ں پر شک ہو کہ بدن کا ظاہری حصّہ ہے یا اندور نی حصّہ تو اس حصّے کو دھو لے۔
سوم :۔ ترتیب کہ جو غسل ترتیبی میں ہوتی ہے اوریہ غسل، جو غسل ارتماسی سے افضل ہے غسل ارتما سی سے مراد، غسل کی نیت کر تے ہو ئے تمام بدن کا پانی میں چھپ جا نا ہے اور غسل کے تمام ہونے تک نیت کا باقی رہنا اجمالی طور پر بھی ہو تب بھی کا فی ہے۔ ترتیب بطور احتیاط بدن کی کچھ مقدار کے ساتھ تمام سر کا دھو نا ہے کہ جس میں گردن بھی شا مل ہے۔ اسکے بعد بدن کا دایاں حصّہ اس طرح دھو ناکہ کہ بطور احتیاط بائیں حصّے کی کچھ مقدار اور کچھ گردن کا حصّہ شامل ہو جا ئے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ بدن کا دایاں حصّہ دھو تے وقت گردن کا تمام دایاں حصّہ اور بطور احتیاط سر کی کچھ مقدار دھو ئی جا ئے، پھر اس کے بعد بدن کا تمام بایاں حصہ اس طرح دھو یا جائے کہ بطور احتیاط دائیں حصّے کی گردن کی کچھ مقدار شا مل ہو جا ئے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ بایاں حصّہ دھو تے وقت گردن کا تمام بایاں حصّہ اور سر کا کچھ حصّہ بطور احتیاط دھوئے۔ شرمگاہ اور ناف دوحصوں میں تقسیم ہو تی ہے لہذا اس کا نصف دیاں حصّہ بدن کی دائیں جا نب کے ساتھ دھویا جا نا ضروری ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ شرمگاہ اور ناف کا تمام حصّہ دونوں اطرف دھوتے وقت دھولیا جا ئے۔ یہاں پر جو لازم ہے وہ یہ ہے کہ دھو نا تینوں حصوں کو شامل ہو جائے، چا ہے ایک مرتبہ پا نی ڈالنے سے ہو یا اس سے زیا دہ چاہے راستہ کھولنے سے ہو ( پا نی پہنچنے کے لئے ) یا ہاتھ کے ملنے سے یا اس کے علا وہ کسی اور طرح۔
چہارم :۔ پا نی کامطلق، پا ک اور مباح ہو نا بلکہ بناء بر احتیاط غسل کرنے، پا نی گرنے کی جگہ اور طروف بھی مباح ہو نا چاہئے اگر چہ ان میں مباح ہو نے کی شرط کا نہ ہونا وجہ سے خالی نہیں ہے۔اسی طرح حالت اختیار میں خود غسل کرنا شرط ہے اور جس طرح وضو میں کہا گیا تھا یہاں بھی بیماری وگیرہ کی وجہ سے پانی استعمال کرنے میں رکاوٹ کا نہ ہو نا شرط ہے اسی طرح جن اعضاء غسل کے دھونے کا قصد رکھتا ہے انہیں پا ک ہو نا چاہئے اور اگر نجس ہو ں تو پہلے انھیں پا ک کرے اور پھر غسل بجا لا ئے۔
تحریر الوسیلہ، ص 69