پیشرفت

عقب ماندہ اور منحرف

میں آپ حضرات کی خدمت کرنے کے لئے آیا ہوں

اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ امام(رح)  اسلامی معاشرے کے مصلح ہیں ان کی نظر میں مسلمان کیوں عقب ماندہ اور منحرف ہے؟

درج ذیل عبارات پر غور کریں

میں آپ حضرات کی خدمت کرنے کے لئے آیا ہوں جب تک زندہ تب تک آپ سب کا خادم ہوں، اسلامی، ایرانی عوام کا خادم ہوں یونیورسٹیوں کے طالبعلموں کا خادم ۔علماء کا خادم ملک کے تمام طبقوں کا خادم اسلام ممالک کے طبقوں کا خادم اور دنیا کے تمام مظلوموں کا خادم ہوں (صحیفہ امام ج 10 ص477)

اے خدا کے گھر کے زائرین  اپنے آپ کو شعائر الہی میں متحد کریں وخداوند تعالی سے دعا مانگیں کے وہ دنیا میں اسلام، مسلمین اور مظلوموں کی مدد کرے (صحیفہ امام ج10 ص439 و 430)

مذکورہ دو عبارتوں سے تین نتیجہ حاصل کر سکتے ہیں: ایک کردار کے لحاظ سے ہر ایک کو خادم ہونا چاہیے کیونکہ ایک دوسرے کی خدمت اور مدد کرنا ہر زمانے میں ایک ترقی یافتہ معاشرہ وجود میں لاتا ہے حالانکہ کچھ دین کے نام پر انحرامی  تعلیمات ہیں جو معاشرہ میں تباہی اور فساد کا سبب بنتی ہیں۔

شاید امام خمینی(رح) خدمت گذار حکومتوں سے مسلمانوں کی غفلت کو ان کی پسماندگی کا ایک دوسرا سبب مانتے ہیں  تاریخی تجربہ سے بھی یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اکثر حکومتیں خدمتگاری کی جگہ بادشاہت کرتی ہیں اور مفکران اور عوام کو حکومت کی بادشاہت کے خلاف جس طرح عمل کرنا چاہیے عمل نہیں کیا جاتا ۔

دوسرا نتیجہ: ہر عالم ہر مفکر اور ہر تاجر کو عالمی نگاہ رکھنی چاہیے تانکہ اُن کے کارخانوں سے تیار ہونے والی چیزوں کو دنیا بھر میں خریدا جائے جب بھی کسی قوم نے دنیا کو چھوڑ کر صرف اپنے بارے میں سوچا ہے ایسی قوم آہستہ آہستہ زوال کا شکار ہوگی ہے  جب اسلامی دنیا تہذیب اور عالمی ثقافت کے بارے میں سوچ رہا تھا  اس وقت عبوری کنٹرول لائن  کو دیکھتے اور تہذیب اور اس کا ثقافت دوسر مما لک کے لئے بورڈ کی حیثیت سے تھے۔

اس مقدمہ کے ساتھ اگر امام کی دو عبارتوں کی طرف توجہ کریں یہ تو یہ نتیجہ حاصل ہوتا ہے کہ آپ دنیا کے تمام مظلوموں اور ہر طبقہ اور پسماندہ لوگوں کے لئے خاص عنایت رکھتے ہیں۔

امام خمینی(رح) نے مذکورہ اہم موارد کو بیان کرنے کے علاوہ عالم اسلام کی پسماندگی کے اسباب کو خصوصا ان آخری سالوں میں بیان کرتے ہوے درج ذیل موارد کی طرح 40 موارد کو ذکر کیا ہے۔

علیحدگی، غفلت، ظلم ،اور مغرب  سے متاثر ہونا  لیکن کلی طور پر یہ سارے موارد اسلامی تعلیمات کو اہمیت نہ دینے کی وجہ سے ہیں حقیقی اسلام کی جگہ، اسلام  غیر جامع ، امریکی اسلام صوفیانہ اسلام جس نے عرفان کی جگہ لے لی  جس قدر جامع اسلام پر عمل کیا جاے گا اتنی ہی واقعی پیشرفت حاصل ہو گی۔

اسلام کے متعلق امام کے اس نظریہ میں ایک نکتہ موجود ہے اور وہ یہ ہیکہ مسلمانوں کو اپنوں کے علاوہ اسلامی تعلیمات کے ذریعے انسانی مفادات کے بارے میں سوچ اور ان کے عمل سے عالم بشریت فائدہ مند ہو گویا اسطرح کے نظریات سے ممکن ہے کہ پسماندگی کی نا ہوگا جس کی وجہ سے آئندہ ترقی میں مسلمان ایک دوسرے کے سامنے نہیں  کھڑے ہوں گے میں امید وار ہوں کہ علاقہ کے تمام ممالک اور حکومتیں خود پر بھروسہ کریں اور مطمئن ہوں کے طاقتور اسلامی ایران اُن کے لئے بہتر ہے امریکہ اور شوروی صرف اپنے مفادات دیکھتے ہیں اور اسلام مسلمانوں اور اسلامی ممالک کے مفادات نظر میں رکھتا ہے ہمیں کسی بھی ملک کی لالچ نہیں اور کسی بھی ملک  پر کوئی حق نہیں، خداوند نے ہمیں اجازت نہیں دی کہ ہم کسی بھی ملک میں مداخلت کریں مگر یہ کہ صرف اس کا دفاع ہو۔(صحیفہ امام ج16 ص393)

ای میل کریں