شیعہ وہ لوگ ہیں جو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ کی نبوت اور ان کے خاتم الانبیاء ہونے پر ایمان رکھتے ہیں؛ شیعہ وہ لوگ ہیں جو حضرت علی مرتضی علیہ السلام کی بلافصل خلافت پر یقین رکھتے اور ان کی پیروی کرتے ہیں۔ ان کا عقیدہ یہ ہےکہ پیغمبر(ص) کی رحلت کے بعد، ظاہری منصب خلافت وامامت، علی(ع) اور ان کے گیارہ اولاد معصومین(ع) سے مخصوص ہے، اگرچہ درحقیقت عند اللہ اور رسول اللہ(ص) کے نزدیک، مولی علی(ع) کا مقام امامت، ثابت شدہ ہے، خواہ عوام آپ کی طرف رجوع کریں یا نہ کریں۔
شیعہ وہ لوگ ہیں جو امامت کو اصول دین کا رکن مانتے ہیں اور اپنے بارہ اماموں کو منصوص من اللہ مانتے ہیں یعنی ان کا انتخاب، الہی انتخاب ہے عوامی انتخاب نہیں اور اپنے اس مدعا کو قرآن اور احادیث نبوی(ص) کی روشنی میں محکم دلائل سے ثابت کرتے ہیں اور تبری کے عملی طورپر قائل ہیں یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ اور ان کی اولاد اور ان کے دوستوں سے محبت رکھتے ہیں اور آنحضور(ص) اور ان کی اولاد کے دشمنوں سے نفرت اور بیزاری کا اظہار کرتے ہیں۔
چونکہ شیعہ پیغمبر اکرم(ص) کا برحق خلیفہ اور جانشین، حضرت علی علیہ السلام اور ان کے گیارہ فرزندوں کو مانتے ہیں، لہذا لفظ شیعہ، حضرت علی(ع) اور ان کے اہل بیت(ع) کے چاہنے والوں کے ساتھ مختص ہوگیا۔ [المنجد]
خلاصہ یہ کہ شیعوں کا نصب العین اور عقیدہ یہ ہے:
شیعہ وہ لوگ جو خدا کی وحدانیت، فردیت، صمدیت اور احدیت پر مکمل ایمان رکھتے ہیں:
" أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ ، إِلَهًا وَاحِدًا أَحَدًا صَمَدًا، لَمْ يَتَّخِذْ صَاحِبَةً وَلَا وَلَدًا، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ "۔
اور
رَضیتُ بِاللّهِ رَبّا وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللّهُ عَلَیْهِ وآلِهِ نَبِیّا وَبِالاِسْلامِ دینا وَبِالْقُرآنِ کِتابا وَبِالْکَعْبَةِ قِبْلَةً وَبِعَلِی وَلِیّا وَاِماما وَبِالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ وَعَلِىِّ بْنِ الْحُسَیْنِ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِی وَجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَمُوسى بْنِ جَعْفَرٍ وَعَلِىِّ بْنِ مُوسى وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِی وَعَلِىِّ بْنِ مُحَمَّدٍ وَالْحَسَنِ بْنِ عَلِی وَالْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُ اللّهِ عَلَیْهِمْ اَئِمَّةً اَللّهُمَّ اِنّى رَضیتُ بِهِمْ اَئِمَّةً فَارْضَنى لَهُمْ اِنَّکَ عَلى کُلِّ شَىْءٍ قَدیرٌ۔
کتاب مناقب میں ابن زبیر مکی، جابر ابن عبداللہ انصاری [رضی اللہ عنہ] سے نقل کرتے ہیں کہ جابر نے کہا: ہم پیغمبر(ص) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں علی(ع) تشریف لائے تو حضرت(ص) نے فرمایا: میرا بھائی آیا ہے؛ پھر حضور(ص) نے کعبہ کی طرف رخ کیا اور اس پر اپنا ہاتھ پھیرا، پھر فرمایا:
" وَالَّذِي نَفسِي بِيَدِهِ إِن هَذَا وشيعته لَهُم الفائزون يَوْم الْقِيَامَة " اس پروردگار کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، یہ علی اور اس کے شیعہ قیامت کے دن کامیاب ہوں گے۔
[اہل سنت کتب سے حوالہ ملاحظہ کیجئے: شواهد التنزيل حسكاني، ج2، ص468 - مناقب خوارزمي، ص111، حديث120]
منبع: مہدی مشن ویب