سوال: کیا آپ کی زندگی میں کوئی خاص تجربہ تھا جس کی بنا پر آپ سیاسی میدان میں سرگرم عمل اور قیادت سنبھالنے کی جانب مائل ہوئے؟ کیا آپ یہ محسوس نہیں کرتے ہیں کہ ایرانی عوام کیلئے مثالی حیثیت کا حامل ہونا آپ کے کاندھوں پر بھاری ذمہ داری پڑنے کا باعث ہے؟
امام خمینی: آپ چونکہ دین کو سیاست سے الگ سمجھتے ہیں اس لیے آپ یہ سمجھتے ہیں کہ جب ایک عالم دین سیاسی مسائل میں حصہ لیتا ہے تو گویا اس نے اپنا فرض منصبی ترک کردیا ہے اور ایک نیا کام شروع کردیا ہے۔ حالانکہ دین اسلام عبادی وسیاسی مسائل کا حامل ہے اور اس کے سیاسی مسائل عبادی مسائل کی نسبت زیادہ ہیں ۔ میں شاہ کی حکمرانی کے سارے عرصے میں اس کے مظالم پرنگاہ رکھے ہوئے تھا یہاں تک کہ اس کے خلاف تحریک چلانا ضروری ہوگیا۔ میں نے پندرہ سال سے بھی قبل اپنی تحریک کا آغاز کیا اور ہمیشہ عوام کے مطالبے جو کہ پہلوی خاندان کی سرنگونی، شہنشاہی نظام کی برطرفی اور ایک اسلامی حکومت کی برقراری پر مبنی ہے کو بغیر کسی شک کے بیان کیا اور یہ فطری ہے کہ جب لوگوں نے اپنے مطالبات میرے اندر دیکھے تو وہ میری طرف مائل ہوگئے۔
طلیعہ انقلاب اسلامی، ص ۲۲۹