السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
جواب: شیعوں کے اکابر علماء کا یہ عقیدہ ہے کہ قرآن مجید میں کسی بھی قسم کی تحریف نہیں ہوئی ہے اور وہ قرآن جو آج ہمارے ہاتھوں میں ہے، بعینہ وہی آسمانی کتاب ہے جو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ پر نازل ہوئی تھی اور اس میں کسی قسم کی زیادتی اور کمی نہیں ہوئی ہے، اس بات کی وضاحت کے لئے ہم یہاں چند شواہد کی طرف اشارہ کرتے ہیں:
1۔ اِنـَّــا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ اِنـَّــا لَہُ لَحَافِظُونَ (حجر/9)
2۔ حضرت علی علیہ السلام جو پیغمبر اکرم(ص) کے ہمراہ اور کاتبان وحی میں سے ایک تھے، فرماتے ہیں: جان لو کہ یہ قرآن ایسا نصیحت کرنے والا ہے جو ہرگز خیانت نہیں کرتا اور ایسا رہنمائی کرنے والا ہے جو ہرگز گمراہ نہیں کرتا۔ (نہج البلاغہ، صبحی صالح، خطبہ176)
3۔ پیغمبر اسلام(ص) نے ارشاد فرمایا: ''میں تمہارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جارہا ہوں ایک کتاب خدا (قرآن) ہے اور دوسرے میرے اہل بیت ہیں، جب تک تم ان دو سے متمسک رہوگے ہرگز گمراہ نہیں ہوگے"۔
یہ حدیث اسلام کی متواتر احادیث میں سے ایک ہے جسے شیعہ اور سنی، دونوں فرقوں نے نقل کیا ہے۔ اس بنا پر شیعوں کی نظر میں کتاب خدا میں ہرگز کسی قسم کی تبدیلی واقع نہیں ہوسکتی۔
4۔ معصوم اماموں(ع) کی روایات کے مطابق، قرآن مجید حق و باطل نیــز صحیح و غلط کے درمیان فرق پیدا کرنے والا ہے۔ پس، قرآن مجید میں کسی قسم کی تحریف نہیں کی جاسکتی۔
5۔ شیعی بزرگ علماء نے ہمیشہ اسلام اور تشیع کی آفاقی تہذیب کی حفاظت کی ہے ان سب نے اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ قرآن مجید میں کبھی کوئی تحریف نہیں ہوئی ہے:
ابو جعفر محمد بن علی بن حسین بابویہ قمی (متوفی 381 ھ) جو ''شیخ صدوق'' کے نام سے مشہور ہیں فرماتے ہیں :
'' قرآن مجید کے بارے میں ہمارا عقیدہ ہے کہ وہ خدا کا کلام ہے، وہ ایک ایسی کتاب ہے جس میں باطل نہیں آسکتا، وہ پروردگار حکیم و علیم کی بارگاہ سے نازل ہوا ہے اور اسی کی ذات اس کو نازل کرنے اور اس کی محافظت کرنے والی ہے۔) الاعتقادات، ص93)
بانی اسلامی جمہوریہ ایران، حضرت آیة اللہ العظمیٰ امام خمینی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں:
ہر وہ شخص جو قرآن مجید کے جمع کرنے، اس کی حفاظت کرنے، اس کو حفظ کرنے، اس کی تلاوت کرنے اور اس کے لکھنے کے بارے میں مسلمانوں کی احتیاط سے آگاہی رکھتا ہو، وہ قرآن کے سلسلے میں نظریہ تحریف کے باطل ہونے کی گواہی بھی دے گا۔
وہ روایات جو تحریف کے بارے میں وارد ہوئی ہیں، وہ، یا تو ضعیف ہیں جن کے ذریعے استدلال نہیں کیا جاسکتا، یـــا پھر مجہول ہیں جس سے ان کے جعلی ہونے کی نشاندہی ہوتی ہے، یـــــا یہ روایتیں قرآن کی تاویل اور تفسیر کے بارے میں ہیں، یــــا پھر کسی اور قسم کی ہیں جن کے بیان کےلئے ایک جامع کتاب، تالیف کرنے کی ضرورت ہے۔
اگر موضوع بحث سے خارج ہونے کا خدشہ نہ ہوتا تو یہاں پر ہم قرآن کی تاریخ بیان کرتے اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی واضح کرتے کہ ان چند صدیوں میں اس قرآن پر کیسے حالات گزرے ہیں اور اس بات کو بھی روشن کردیتے کہ جو قرآن مجید آج ہمارے ہاتھوں میں ہے، وہ بعینہ، وہی آسمان سے آنے والی کتاب ہے اور وہ اختلاف جو قرآن کے قاریوں کے درمیان پایا جاتا ہے، وہ ایک جدید امر ہے جس کا اس قرآن سے کوئی تعلق نہیں ہے جسے لے کر جبرئیل امین(ع) پیغمبر(ص) کے قلب مطہر پر نازل ہوئے تھے۔
(تہذیب الاصول، جعفر سبحانی (دروس امام خمینی قدس سرہ)، ج2، ص96)
نتیجہ: مسلمانوں کی اکثریت، خواہ وہ شیعہ ہوں یا سنی، اس بات کی معتقد ہے کہ یہ آسمانی کتاب، بعینہ، وہی قرآن ہے جو پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ پر نازل ہوئی تھی اور وہ ہر قسم کی تحریف، تبدیلی، کمی اور زیادتی سے محفوظ ہے۔
اور ہمارے اس بیان سے شیعوں کی طرف دی جانے والی یہ نسبت بلکہ الزام، باطل ہوجاتی ہے کہ وہ قرآن میں تحریف کے قائل ہیں!! یہ بات ہرگز درست نہیں۔