شہدائے بابل کی یاد میں منعقدہ سیمینار سے، سپاہ قدس کے کمانڈر کا خطاب:

پاکستان میں سعودی عرب کے مال و زر اور پیسے کا نفوذ

دہشت گردوں کے خلاف مہم میں حکومت پاکستان کا رویہ ایران کی نظر میں ہرگز قابل قبول نہیں ہے

ID: 57881 | Date: 2019/02/23

ابنا  کی رپورٹ کے مطابق ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی نے جمعرات کی شب ایران کے شمال میں واقع بابل شہر میں شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منعقدہ ایک پروگرام میں تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ عالم اسلام میں خونریزی اور اختلافات کی جڑ وہابیت ہے۔


انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت کو اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ سعودی عرب کے پیسے، تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھ لگیں اور پاکستان کو دنیا کے مدمقابل لا کھڑا کردیں۔


جنرل قاسم سلیمانی نے کہا کہ ایران، پاکستان کے لئے ایک قابل اعتماد ہمسایہ ملک ہے اور وہ کبھی بھی اسلام آباد کے لئے خطرہ نہیں بنے گا تاہم اسلامی جمہوریہ ایران ان تکفیری ایجنٹوں سے کہ جن کے ہاتھ ایرانی جوانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، سخت انتقام ضرور لے گا۔


ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی نے کہا کہ سعودی حکومت کا ہدف، پاکستان کو برباد کرنا ہے۔ انھوں نے تاکید کی کہ پاکستان کی فوج اور حکومت کو سعودی عرب کو اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دینی چاہئے کہ چند ارب ڈالر کے عوض پاکستان کو پڑوسیوں ساتھ الجھا دے۔


ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے قدس بریگیڈ کے کمانڈر نے عالم اسلام میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اقتدار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد ہی ہوا کہ علاقے میں اسلامی مزاحمتی گروہ تشکیل پائے کہ جنھوں نے غاصب صیہونی حکومت کے اقتدار و طاقت کا بھرم توڑ کر رکھ دیا۔


جنرل قاسم سلیمانی نے تاکید کے ساتھ کہا کہ" ہم نے ہمیشہ پاکستان کو سمجھایا کہ ہم علاقے میں تمہاری مدد کرتے ہیں مگر حکومت پاکستان سے، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ کدھر جا رہی ہے، این تذہبون " تم نے تمام پڑوسیوں کی سرحدوں میں بدامنی پھیلا رکھی ہے، ایسا لگتا ہے کہ جیسے تم ہی بدامنی پھیلانا چاہتے ہو۔"


انھوں نے کہا کہ میں خبردار کرتا ہوں کہ ایران کو مت آزماؤ اور جس نے بھی ایران کو آزمایا اسے منھ توڑ جواب ملا۔


قدس بریگیڈ کے کمانڈر نے کہا کہ جس نے بھی پاکستان کے لئے یہ منصوبہ تیار کیا ہے اس کا مقصد ہی پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا ہے۔


سعودی عرب کی حکومت، امریکی حمایت سے علاقے میں تباہ کن کردار ادا اور دہشت گردوں کی حمایت کر کے ایران کی سرحدوں میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے۔


پاکستان کے سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کا وجود اور سعودی حکومت کی جانب سے ان کی مالی مدد، اس بات کا سبب بنی ہے کہ یہ تکفیری عناصر دہشت گردی کے خلاف مہم سے متعلق پاکستان میں پختہ عزم کے فقدان کی بنا پر کبھی بھی ایران کے سرحدی علاقوں میں بدامنی پیدا کرتے ہیں۔


تیرہ فروری دو ہزار انیس کو ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں وحشیانہ دہشت گردی کے واقعے نے، کہ جس میں ایران کے ستائیس سرحدی محافظین شہید ہوئے، پاکستان کے سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کی موجودگی اور ایران کے خلاف ان کے استعمال کی غرض سے سعودی حکومت کی جانب سے ان کی حمایت کو بخوبی ثابت کر دیا ہے۔


وہ خودکش حملہ آور کہ جس نے ایران کے سرحدی محافظین کی بس کو دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنایا ایک پاکستانی ہی تھا، تو کیا؟ اس سے ثابت نہیں ہوتا کہ دہشت گردی کے خلاف مہم کے لئے پاکستان کی سرحدوں میں پختہ اور مستحکم عزم و ارادے کا فقدان ہے؟


پاکستان میں وہابیت اپنی جڑیں پھیلا چکی ہے اور اس ملک میں ایسے دینی مدارس، جو سعودی پیسوں سے چل رہے ہیں، لوگوں کے اذہان میں وہابی افکار بھرنے کے ایک مقام میں تبدیل ہو چکے ہیں۔


دہشت گردوں کے خلاف مہم میں حکومت پاکستان کا رویہ ایران کی نظر میں ہرگز قابل قبول نہیں ہے اور مشترکہ سرحدوں پر پائیدار امن کے قیام کے لئے حکومت پاکستان کی بیشتر کوششوں کی ضرورت ہے ورنہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی سرحدوں کے دفاع، دہشت گردوں کو کچلنے اور خاش زاہدان کے راستے میں شہید ہونے والے ایران کے سرحدی محافظین کے خون کا انتقام لینے کے لئے پختہ ارادہ رکھتا ہے۔


جیسا کہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی نے تاکید کی ہے، اسلامی جمہوریہ ایران آلہ کار تکفیری عناصر سے کہ جن کے ہاتھ ایرانی جوانوں کے خون سے رنگین ہیں، بہت سخت انتقام لے گا۔