ماہ شعبان کے بارے میں حضرت علی (ع) کی فرمائش

ماہ شعبان میرا مہینہ ہے اور یہ رمضان کے بعد تمام مہینوں سے افضل مہینہ ہے

ID: 53062 | Date: 2018/04/18

ہمارے پروردگار نے اس ماہ کا "شعبان" نام رکھا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اس ماہ میں خیرات، نیکیاں اور سعادتیں بکھری ہوئی ہوتی ہیں۔ لہذا خیر کے خواہاں حضرات اس ماہ میں خیر و خوبی کی تلاش کریں کیونکہ یہ مہینہ خیر سے مخصوص ہے اور کیونکر نہ ہو جب کہ خود حضرت محمد (ص) کی تصریح کے مطابق یہ مہینہ خود آنحضرت (ص) سے مخصوص ہے اور آپ پیغمبر رحمت اور اس کے پیشوا اور امام ہیں، ماہ شعبان کو ایک خوبصورت اور دلکش باغ سے تشبیہ دی گئی ہے جس میں ہر قسم کے میوے اور کھانے کی اشیاء موجود ہوتی ہیں۔ رنگارنگ اور خوشنما درختوں سے بھرا ہوتا ہے، ہر طرف سنہرہ هی سنہرہ نظر آتا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس کی طرف ہمیں ایک مہربان اور عظیم ذات دعوت دیتی ہے (اور یہ شفیق و مہربان وجود ذی جود حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ہے)۔


شیخ صدوق اپنی کتاب میں ابن عباس سے مروی روایت ذکر کی ہے کہ انہوں نے فرمایا: ایک دن رسول اکرم (ص) کی خدمت میں ماہ شعبان کے فضائل کا ذکر چھڑکا تو آنحضرت (ص) نے فرمایا: یہ بہت ہی عظیم اور شرافت و کرامت سے لبریز مہینہ ہے اور مجھ سے مخصوص ہے اور حاملین عرش اس کو عظیم جانتے اور اس کے حق کو پہنچانتے ہیں۔ یہ ایسا مہینہ ہے جس میں مومنین کے رزق و روزی میں اضافہ ہوتا ہے نیز ایسا مہینہ ہے کہ اس ماہ میں نیک اعمال بجا الانے پر 70/ گنا نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھی جاتی ہے۔ خداوند عالم اس ماہ میں اپنے بندوں پر مباہات کرتا ہے نیز روزہ اور روزہ داروں اور عبادت، عبادت گزاروں اور عابدوں پر نظر کرتا ہے لہذا اسی وجہ سے حاملین عرش بھی ناز  اور فخر و مباہات کرتے ہیں۔


رسول خدا(ص) نے فرمایا: شعبان شھری و ھو افضل الشھور بعد شھر رمضان؛ ماہ شعبان میرا مہینہ ہے اور یہ رمضان کے بعد تمام مہینوں سے افضل مہینہ ہے۔ اس ماہ کے آغاز میں طوبی کی شاخیں پھیل جاتی ہیں اور انواع و اقسام خیرات اور نیکیوں کی طرف دعوت دی جاتی ہے۔


خدا ہم سب کو اس ماہ کی برکتوں اور فیوض سے استفادہ کرنے اور خود کو سنوارنے کی توفیق دے۔ آمین۔ کیونکہ ماہ شعبان کی ہر ساعت سعادتوں اور کرامتوں سے بھری ہوئی ہے اس میں انوار الہی کا فیضان ہوتا ہے۔ اس ماہ میں گناہوں کی بخشش و مغفرت ہوتی اور انسان اپنے معبود حقیقی کے سامنے سرخرو اور سربلند ہوتا اور اپنے توبہ و انابت سے خدا کی بارگاہ میں بازگشت کرتا ہے۔