ملت کا ایک ادنی سا خادم

پیامبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو فقرا کے ساتھ مل کر کھانا بہت پسند تھا

ID: 49080 | Date: 2017/09/06

یہ بات واضح ہے کہ تکبر، جہالت اور نادانی کی انتہا کا نام ہے! جس کسی کا جس قدر جہل زیادہ اور عقل ناقص تر ہوتی ہے، اس کا تکبر بھی اسی قدر زیادہ ہے۔ اس کے برعکس جس کسی کا علم زیادہ، روح بلند اور ذہن وسیع تر ہوتا ہے، وہ تواضع اور انکساری کے ساتھ رہتا ہے۔ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کہ جن کا علم وحی الہی سے مربوط تھا، اور جن کی روح اس قدر بزرگ تھی، کہ ایک روح نے کروڑوں افراد کی روحوں پر حکومت حاصل کی، آپ نے زمانہ جاہلیت کی تمام بری عادات اور باطل ادیان کو اپنے پاؤں تلے روند ڈالا اور پچھلی تمام کتابوں کو نسخ کردیا اور خود ختم نبوت کے محور قرار پائے۔ حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم دنیا و آخرت کے سلطان، اور اللہ تعالی کے حکم سے تمام عالموں پر حاکم تھے، لیکن آپ کی مخلوق خدا کے ساتھ انکساری اسی قدر زیادہ تھی کہ کوئی بھی آپ کا مقابلہ نہیں کرسکتاتھا۔ یہاں تک کہ اگر کوئی صحابہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے احترام میں کھڑا ہوجاتا، تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اس کے اس عمل سے کراہت اور بیزاری کا اظہار فرماتے، اور اسے پسند نہ کرتے، جب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کسی محفل میں تشریف لے جاتے تو لوگوں کے پیچھے جہاں بھی جگہ ملتی بیٹھ جاتے، زمین پر بیٹھ کر کھانا کھاتے، اور زمین پر ہی بیٹھ کر فرماتے کہ: میں عبد خدا ہوں، خدا کے دوسرے بندوں کی طرح کھاتا پیتا ہوں اور عوام الناس ہی کی طرح اٹھتا بیٹھتا ہوں۔ حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: پیامبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو گدھے کی ننگی پشت پر سوار ہونا اور فقرا کے ساتھ مل کر کھانا بہت پسند تھا لہذا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فقیروں کو اپنا دوست کہہ کر پکارتے تھے۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم گدھے پر سواری کے دوران بھی اپنے غلام یا صحابی کو اپنے ساتھ بیٹھایا کرتے تھے۔( چہل حدیث، ص95)


حضرت امام (رح) در حقیقت قرآن مجید کی اس آیت کا مصداق تھے: وعباد الرحمن الذین یمشون علی الارض هونا (فرقان، 63) ؛ آپ خداوند متعال کے ایسے بندے تھے کہ جن کا اٹھنا بیٹھنا، بولنا اور چلنا گویا زندگی کے ہر شعبے میں تواضع اور انکساری پائی جاتی تھی۔  حضرت امام (رح)، پیامبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی طرح ہمیشہ سلام کرنے میں پہل کرتے لہذا جب بھی آپ کسی مجلس یا محفل میں داخل ہوتے، تو پہلے سب کو سلام کرتے۔


تاریخ کے  اس بہادر انسان سے کئی بار سنا کہ وہ خود کو ملت کا ایک ادنی سا خادم کہہ کر، اپنا تعارف کروارہے تھے۔