انقلابی سوچ کے پہلے اصول

عالم اور جاہل میں فرق ہے

ID: 48802 | Date: 2017/08/20

دینی مدارس کو شیعیت کی بقاء کا اہم ترین عامل سمجھنا چاہیے  جس نے تاریخ کے تمام فراز و نشیب اور مشکل دور میں بھی تمام سختیوں کو برداشت کر کے اس نایاب گوہر کو ایک نسل سے دوسری نسل تک پہنچایا ہے تمام دشوار اور سخت راستوں کو طے کرنے کے بعد معارف اور مکتب اہل بیت کو اس دور تک پہنچایا ہے اور خداوند متعال کی مدد سے یہ طویل سفر منجی عالم کے ظہور تک جاری رہے گا۔


اس  طویل تحریک جو معصوم کے عصر سے شروع ہوئی ہے اور بارہویں امام کے ظہور تک جاری رہے گی کا فائدہ یہ ہے کہ مکتب اہل بیت کی سرپرستی میں حقیقی دین بیان ہوا ہے  البتہ اس کام کو بھی مفکرین اور علماء دین نے انجام دیا ہے۔


علماء دین اور اسلامی مفکرین جنھوں نے دینی مدارس میں درس حاصل کیا ہے وہ اپنی  توحید پرستانہ زندگی میں نفس مطمئنہ کے مقام تک ہینچے ہیں اور قلب مطمئن کے ساتھ اپنے خدا کو یاد کرتے  رہے ہیں (الذین آمنوا و تطمئن قلوبهم بذکر الله الا بذکر الله تطمئن القلوب..رعد 28) اور انھوں اس مشکل اور سخت راستے  کو طہ کیا ہے قابل ذکر بات یہ ہیکہ اطمینان قلبی اور جمود کے درمیان  بہت بڑا امتیاز اور فرق موجود ہے جس سے ہمیشہ غفلت کی جاتی ہے  کیوںکہ پر سکون دل ہمیشہ سر گرم اور متحرک رہتا جبکہ جمود انسان کو افسردہ بنا دیتا ہے ۔


گذشتہ حالات کو دیکھتے ہوے کہا جا سکتا ہے معاشرے اور امت اسلامی کی ترقی دو اہم عناصرسے منسلک ہےایک علماء کا اجتہاد دوسرا مخلصانہ جہاد :اس درمیان اصلی سبب علماء کا اجتہاد ،معاشرے کی رہبری اور جہاد ہے ان دو عناصر نے دوسرے اسباب کے ساتھ  مل کر اسلامی تہذیب کو فراہم کیا ہے۔


امام خمینی رہ نے سخت دنوں اور  انقلاب کے تلخ واقعات کے دوران بھی اس بنیادی رکن سے غافل نہیں ہوے آپ نے اپنے زمانے کے طاغوت کے ساتھ جہاد کو اولویت دیتے ہوئے سیاست کو انسان کی روح  سمجھتے تھے ۔


 شاید عصر حاضر میں زمانے کے طاغوت سے پیکار کے ایام سے متعدد سال گزر جانے کے بعد بہت سارے جزئی واقعات فراموش ہو جائیں لیکن ان پرآشوب ایام کی طرف ایک مختصر نگاہ، امام (رہ) کی بلند و بالا ہمت و حوصلہ کے بارے میں ہلا دینے والے جزئیات نمایاں کر دیتی ہے۔ نجف میں موجود بعض اہم شخصیات کے بارے میں غیر مربوط ہرزہ سرائیوں کے سامنے آنے اور آپ کے درس کے تعطیل  ہو جانے کے رد عمل میں  ،امام کی تقاریر اس حوالے کے اہم شواہد ہیں۔


 


عالم اور جاہل میں  فرق ہے


عالم اور جاہل میں فرق:عالم اور جاہل میں  بہت بڑا فرق ہے  کیوں کی ایک عالم کے منحرف ہونے سے ایک پوری قوم منحرف ہو جاے گی  اگر کسی معاشرہ  اور شہر میں کچھ دیندار،عاقل اور عامل ملا موجود ہوں تو انھیں  قوم کو  نصیحت کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ انکا وجود ہی دوسروں کے لئے نصیحت ہے


 ہم نے ایسے افراد کو دیکھا جن کے وجود سے لوگ متاثر ہوتے تھے ایسے علماء ایک زمانے میں قم میں موجود تھے جنکا وجود انسان کے لئے نصیحت آموز تھا انسان جب انکی طرف دیکھتا تھا ان سے سیکھتا تھا


اصل میں امام خمینی رہ نے اس تقریر میں انقلابی ہونے کے معیار کو بیان کیا جن میں سے ،تہذ یب، تربیت، انقلاب اور اپنی روح کے اندر تبدیلیوں کو اس راستہ کا سب سے پہلا اصول بتایا ہے۔