عالم اسلام کی خاموشی اور سعودی زبان درازی

امام خمینی(رح): مسلمان یہ درد کہاں لے جائیں کہ آل سعود اور ’’ خادم الحرمین ‘‘ اسرائیل کو اطمینان دیتے ہیں کہ ہم اپنے ہتھیار آپ کے خلاف استعمال نہیں کریں گے!

ID: 47433 | Date: 2017/05/08

مسلمان یہ درد کہاں لے جائیں کہ آل سعود اور ’’خادم الحرمین ‘‘ اسرائیل کو اطمینان دیتے ہیں کہ ہم اپنے ہتھیار آپ کے خلاف  استعمال نہیں کریں گے! اور اپنی بات کی اثبات کےلئے ایران سے تعلقات ختم کرتے ہیں!


چار پانچ دن قبل سے یہ خبر آ رہی ہےکہ سعودی شہزادے نے کہا ہےکہ ایران کے ساتھ بات چیت کا امکان نہیں ہے چونکہ ایران امام مہدی (عج) کی حکومت کےلئے راستہ ہموار کر رہا ہے اور سعودی فوجی اتحاد امام مہدی سے جنگ کی تیاری کر رہا ہے!


محمد بن سلمان کے ان خیالات کو سعودی پالیسی سمجھا جائے یا شہزادہ کا ذاتی خیال تصور کیا جائے اس کے بارے میں سعودی اور سعودی حامیوں کی جانب سے وضاحت آنے سے پہلے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔


لیکن جہاں تک سوال امام مہدی (عج) کی حکومت کا ہے تو یہ سارے عالم اسلام کا مسئلہ ہے کسی خاص فرقہ اور مذہب سے مخصوص نہیں ہے۔ روایات میں ظلم اور جور سے بھری ہوئی دنیا کو عدل و انصاف سے پاک کرنے کےلئے خاندان پیغمبر (ص) سے ایک ذات کا قیام اسلام اور مسلمانوں کا اہم عقیدہ ہے اور ہر مسلمان دنیا میں عدل و انصاف کے قیام کی امید اور آس لگائے ہوئے ہے۔


یہ آس اور امید آج کے دور میں ہم کس سے لگا سکتے ہیں؟


مان لیتے ہیں کہ ہم ایران سے یہ امید چھوڑ کر سعودی سے یہ امید رکھیں کہ وہ دنیا میں عدل و انصاف کے قیام کا خواب پورا کر سکےگا تو کیا آل سعود کی دو صدیوں پر مشتمل حکومت کو دیکھ کر ایسا ہم مان سکتے ہیں؟!


جس حکومت کا آغاز سعودیہ کے اندر درندگی سے ہوا، اہل تاریخ بہتر جانتے ہیں کہ حکومت حاصل کرنے کےلئے آل سعود نے آل شیخ کے ساتھ سیاسی مذہبی اتحاد قائم کیا اور پھر یکے بعد دیگرے ایک ایک قبیلہ کو تارمار کرتے اپنی حکومت کو بڑھاتے چلے گئے۔


جن قبائل سے مقابلہ کرنے کی طاقت نہ تھی ان کو جھوٹے وعدے دے کر ان پر قبضہ جمایا اور جب پوری مملکت ہاتھ میں آگئی تو ان قبیلوں کو دھوکہ دے دیا۔


اس کے بعد حجاز سے نکل کر عراق کے مقدس شہروں پر حملہ کرنا شروع کیا اور تین چار حملے صرف کربلائے معلیٰ کے اوپر کئے اور وہاں کا سارا مال و زر لوٹ کر لے گئے اور حملوں کا یہ سلسلہ جاری رہا یہاں تک کہ انھوں نے ایک بار نجف اشرف پر حملہ کا ارادہ کیا اور وہاں موجود عالم آیت اللہ شیخ کاشف الغطاء (رض) نے مقابلہ کےلئے افراد اور اسلحہ اکٹھا کیا تو یہ لوگ نجف کے دروازہ شہر سے ہی واپس چلے گئے۔


اس کے بعد انھوں نے اپنی مالی حالت کو مزید مضبوط بنانے کےلئے انھوں نے حج بیت اللہ کے نام سے کاروبار شروع کیا اور حجاج کی خدمت کے نام سے سارے ہم مسلک سعودیہ والوں کو مالامال بنا دیا اور آج یہ تجارت اتنی فروغ پر ہےکہ کوئی بھی سعودی مکہ میں ایک دو ٹاور بنا کر ان کو کرایہ پر دیکر اس سے ہونے والی آمدنی سے یورپی ممالک میں عیش کی زندگی گزار سکتا ہے۔


ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد دشمنان اسلام کو سعودی حکومت کی شکل میں ایک مہرہ مل گیا جس کے ذریعہ انھوں نے بہت سے جوے کھیلے۔



دنیا کو طالبان جیسے درندوں کا تحفہ دینے والا یہی خاندان ہے جس کے ریال سے ان درندہ صفت انسانوں کی تربیت اور نشو و نما ہوئی اگرچہ بعد میں امریکہ نوازی کے جذبے نے دونوں کو آپس میں جدا کر دیا۔


اور پھر اکیسویں صدی کی شروعات ۹/۱۱ کے حملہ کے بعد سے نیا کھیل شروع ہوا اور دہشتگردی سے مقابلہ کے نام پر امریکہ نے تمام عالم اسلام پر حکومت کرنے کی ٹھان لی اور افغانستان پر حملہ کیا اور وہاں پر پنجے گاڑنے کے بعد عراق پر حملہ کیا لیکن عراق مشن میں امریکہ کو سخت ناکامی کا سامنا ہوا اور وہاں کی عوام نے امریکی عزم کو منہہ توڑ جواب دیا جس کے وجہ سے جلد ہی امریکہ عراق چھوڑ کر باہر نکل گیا اور پھر شام کی باری آئی تو امریکہ کی ہمت نہیں ہوئی اور اس نے ضمیر فروش مجاہدوں کا سہارا لیا اور دنیا بھر سے مجاہدین کو خرید کر شام میں ماحول خراب کرنے کی کوشش کی اور ان مجاہدوں کی دامے درمے سخنے ہر طرح سے مدد کی، بلکہ ان نام نہاد مجاہدین کی خدمت میں انھوں نے تن من دھن عزت ناموس سب کچھ نچھاور کر دیا اور وہاں مجاہدین نے جو سب سے عظیم جہاد کیا اس کا نام " جہاد نکاح " ہے جن میں محرم و غیر محرم کسی کو نہیں چھوڑا!!


اور پھر داعش کا وجود عمل میں آیا اور وہ امریکہ مخالف بن کر عراق و شام میں آیا تاکہ عراق و شام والے پھر دھوکہ کھا جائیں لیکن خدا سلامت رکھے ان با بصیرت علماء کو جن کی آنکھوں نے اس فتنہ کو بروقت پہچان کر مقابلہ کرنے کا حکم دیا اور پھر ان کی بھی قلعی کھل گئی اور ساری دنیا نے پہچان لیا کہ دولت اسلامی بھی دیگر تمام تنظیموں کی طرح امریکی ایجنٹ ہی ہے۔


اب تیسرا مرحلہ سعودی اسلامی فوج کی تیاری ہے جس کےلئے پاکستان کے چور بازار سے سپاہی خریدے گئے ہیں۔


اب ذرا انصاف سے بتائیں جنہوں نے دو صدیوں تک عالم اسلام اور مسلمانوں کے خلاف صرف سازشیں کی ہوں اور سازشوں کا حصہ رہے ہوں ان پر بھروسہ کس طرح کیا جا سکتا ہے؟


یمن پر حملہ اور یمن کے خلاف سعودیہ کی جارحیت کا تذکرہ رہ گیا وہ کسی اور فرصت میں بیان کرونگا۔


نیز اسلامی انقلاب ایران کا اسلامی پس منظر اور ایران کی صرف ان ۳۷ سالوں میں اسلامی خدمات کا تذکرہ بھی ضروری ہے لیکن وہ بھی کسی اور فرصت میں۔


امریکہ مردہ باد ۔ اسرائیل مردہ باد ۔ آل سعود مردہ باد


والسلام علیٰ اخواننا المسلمین


سید حیدر عباس رضوی


جوگیشوی ۔ ممبئی