باہنر اصفہان میں:

امام خمینی (ره) شاہی حکومت کے خاتمے کے کم کسی بھی اصلاح پر راضی نہیں ہوئے

اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے ملک میں بیرونی ممالک کا اثر رسوخ واضح تھا

ID: 42757 | Date: 2016/01/09

کچھ لوگوں نے کہا : شاہ اصلاحات انجام دینے کے لیے تیار ہے ، امام خمینی (ره) نے  نہایت ہی شجاعت کے ساتھ انھیں جواب دیا : جب تک شاہ ایران سے چلا نہیں جائے گا ، میں نہیں آؤں گا۔اس بناء پر امام  (ره) شاہی حکومت کے خاتمے کے کم  کسی بھی اصلاح پر راضی نہیں ہوئے۔


اصفہان کے نواجون نیوز کلب کی رپورٹ کے مطابق ، محمد رضا باہنر نے ملک کی سیاسی ، ثقافتی اور اقتصادی  فضا  میں غیر ملکی اثر رسوخ کے موضوع پر منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں کہا:دشمن نے ہمارے خلاف پروگرام بنا رکھا ہے اور اس پر عمل بھی کررہا ہے  جس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں  ان سے واقف ہونا اور بر ملا کرنا ضروری ہے ۔


انھوں نے اثر رسوخ کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے  ملک میں بیرونی ممالک کا اثر رسوخ واضح تھا ، شاہی خاندا ن اور بادشاہی کے سلسلے مختلف تھے لیکن ۲۰۰، ۳۰۰ سال سے اور اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے  یہ ایک پیچیدہ مسئلہ بن گیا ہے۔


ایران کی اسلامی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر نے کہا: رینائسنس کے بعد یورپی طاقتیں وجود میں آئیں  جو پوری دنیا کا مرکز بننا چاہتی تھیں ، دنیا کی  تما م بڑی طاقتیں اس کوشش میں تھیں کہ  دنیا میں موجود ذخائر اور انسانوں کو اپنے درمیان تقسیم کر لیں  ، ہر طاقت یہ کوشش کرتی تھی کہ اپنی مطلوبہ سرزمینوں کو بڑھائے  جس کی وجہ سے دنیا میں بڑی بڑی جنگیں ہوئی ۔


انھوں نے مزید کہا: دوسری عالمی جنگ کے خاتمہ اور  اتحادی فوجوں کی فتح کے بعد، دنیا کہ مرکزی ممالک مغربی اور مشرقی دو بلاکوں میں بٹ گئے  جن میں بعض ممالک کا اثررسوخ دوسرے ممالک سے زیادہ تھا جس کی وجہ سے بعض طاقتوں کے اثر ورسوخ بھی زیادہو گیا ۔


باہنر صاحب نے کہا: اس دور میں اکثر ممالک سوویت یونین اور امریکہ کے قبضہ  میں تھے ، عالمی طاقتیں اپنے اثر رسوخ بڑھانے اور ہر چیز کو اپنے درمیان تقسیم کرنے کی فکر میں تھیں ۔


دوسری عالمی جنگ کے بعد یہ تقسیم صاف وشفاف اور بغیر کسی شور شرابے کے ہوگئی  کہ جس میں کچھ ممالک  عقیدہ اور طاقت کے زیر اثر چلے گئے کہ جس کے بعد  غیر وابستہ ممالک کی شکل میں ایک فکر وجود میں آئی۔


انھوں نے بیسویں صدی کے آخر میں نئی طاقتوں کے وجود میں آنے کے بارے میں اشارہ کرتے ہوئے کہا : مشرقی اور مغربی طاقیں یہ سوچ بھی نہیں سکتیں تھیں کہ  بیسویں صدی میں ایسی طاقتیں وجود میں آئیں گی جو ان کے غلبہ پر بھی اثر انداز ہوجائیں گی ۔


اپنی تقریر میں آگے چل کر انھوں نےکہا: اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے کچھ انقلابی لوگ  امام خمینی(ره) کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ شاہ ملک میں اصلاحات انجام دینے کے لیے تیار ہے ، ان کی فکر لبرل تھی لیکن امام (ره) کی شجاعت اور ہیبت کا یہ عالم تھا کہ آپ نے فرمایا: جب تک شاہ ایران سے چلا نہیں جاتا ، میں نہیں آؤں گا ، اس بناء پر امام  علیہ الرحمہ نے شاہی حکومت کے خاتمہ سے کم کسی بھی طرح کی تبدیلی کو نہیں مانا۔


آخر میں انھوں نے کہا: اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد بھی امریکہ مایوس نہیں ہوا ، وہ اس کوشش میں تھا کہ اسلامی جمہوریہ کی حکومت کو اپنی فکر کے زیر اثر لے آئے۔