شہید مصطفی خمینی کی تاریخ شہادت پر خصوصی پیشکش

شہید مصطفی خمینی کی تاریخ شہادت پر خصوصی پیشکش

آیۃ اللہ بہاء الدینی(رح): آیۃ اللہ مصطفی خمینی نے اپنے دور جوانی میں علوم عقلی و نقلی نیز اسلامی اور دینی سیاست سے خود کو آراستہ کر لیا تها۔ آپ اپنے شایان شان مقام ومنزلت تک آپ پہنچ چکے تهے۔

۱۳۶۵ ہجری شمسی (1986ء) میں آیۃ اللہ بہاء الدینی رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے ایک انٹرویو لیا گیا اور موصوف نے جب طلاب علوم دینیہ کے لئے نمونہ عمل کے طور پر کچه لوگوں کا تعارف کرانا چاہا تو مرحوم آیۃ اللہ حائری اور شہید مصطفی خمینی کا نام ذکر فرمایا۔

اسی انٹرویو کے دوران آپ نے قلم اٹهایا اور ان دو عظیم شخصیتوں کے سلسلہ میں "وجدانیات" (دریافتیں) تحریر فرمائی اور اس میں ان ہستیوں کا ذکر کیا جنہیں ائمہ معصومین علیہم السلام کے بعد دوسروں کے لئے نمونہ عمل کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔

شہید مصطفی خمینی(رہ) کے سلسلہ میں آپ کی تحریر کا خلاصہ ہم ذیل کی سطور میں آپ کے لئے پیش کر رہے ہیں:

بسمہ تعالی

آیۃ اللہ مصطفی خمینی نے اپنے دور جوانی میں علوم عقلی و نقلی نیز اسلامی اور دینی سیاست سے خود کو آراستہ کر لیا تها۔ آپ اپنے شایان شان مقام ومنزلت تک آپ پہنچ چکے تهے۔

آپ ہمارے زمانہ کے نابغہ بلکہ نابغہ زمان تهے۔ اچهے کردار اور نیک سیرت کے مالک تهے۔ لوگوں کی شناخت میں مہارت رکهتے تهے۔ انقلاب اور اس سے متعلق رونما ہونے والے حادثات میں کافی حد تک دخیل تهے۔ امام خمینی کے بیٹے تهے بلکہ آپ خود اپنے آپ میں ایک امام تهے۔ امام بزرگوار جیسا باپ آپ کو نصیب ہوا تها۔ امام خمینی سے بیحد محبت فرماتے، اس لئے نہیں کہ باپ تهے۔ امام بهی آپ سے بے پناہ محبت فرماتے لیکن اس لئے نہیں کہ بیٹے تهے، بلکہ ان کمالات کی بنا پر یہ ایک دوسرے سے اس قدر محبت کرتے جن کے بیان کی فرصت یہاں میسر نہیں۔ (مجلہ حوزہ، شمارہ 16)

مشیت الہی اور جبری جلاوطنی کے سبب، امام خمینی، مولا امیر المومنین علیہ السلام کے جوار میں پہنچے۔ حوزہ علمیہ نجف اشرف میں  آپ نے اسلام نبوی(ص) و علوی(ع) کی تبلیغ و ترویج کی۔

دشمنوں نے امام کے ترکی جاتے وقت، آپ کے خلف صالح اور فرزند ارجمند کو بهی باپ کے ساته دیار غربت روانہ کردیا تها۔

حوزہ علمیہ نجف میں جب امام خمینی(رح) نے افاضل اور علماء کے درمیان جب "اسلامی حکومت اور ولایت فقیہ" کی بحث چهیڑی تو آقا مصطفی نے "ولایت فقیہ اور اسلامی حکومت" پر خاصہ کام کیا اور ایک مختصر لیکن عمیق اور دقیق کتابچہ میں استدلالی گفتگو کے ذریعہ اسلام کے سیاسی نظریات پر بحث کی۔

شہید مصطفی خمینی کا یہ ماننا ہے کہ اگر ایک فقیہ اسلامی حکومت تشکیل دے تو وہی امت کے مسائل میں حاکم قرار پائے گا اور صرف اسی کی اس بابت اطاعت کی جانی چاہئے اور دوسرے فقہاء کے لئے اس چیز میں مداخلت جائز نہیں ہوگی کہ جس سے اسلامی حکومت ضعیف و کمزور ہو جائے اور یہاں تک ممکن ہے کہ ہم دعوی کریں کہ واجبات کفائی صرف حاکم پر واجب ہیں اور دوسرے فقہاءکے لئے  ان واجبات میں مداخلت ہرگز جائز نہیں ہوگی۔ (ثلاث رسائل، ولایۃ الفقیہ، ص8-77)

بشکریہ : روزنامہ جمہوری اسلامی، شمارہ 55، ص6

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امام خمینی(رح) کے سب سے بڑے اور پہلے فرزند سید مصطفی خمینی ہیں جو ۱۲ آذر ماہ ۱۳۰۹هـ ش مطابق ۲۱/رجب ۱۳۴۹هـ ق کو پیدا ہوئے۔

انهوں نے اپنا عہد طفولیت پرہیزگار ماں اور عالم و عاقل والد کے سایہ میں گذارا، ایسے گهرانے سے فیضیاب ہونا اور ایسے مذہبی اور روحانیت سے پر ماحول میں رشد و تربیت سید مصطفی کی مذہبی، علمی اور اسلامی شخصیت کی جلوہ نمائی اور استعداد کے اظہار کرنے اور ایسے زمانہ میں ان کی مہارت اور ہوشیاری جب معاشرہ جہالت و نادانی نیز ثقافتی اور سماجی مشکلات اور مسائل سے دوچار ہو میں شایان شان کردار ادا کرتی ہے۔

سید مصطفی نے امام خمینی(رح) کی جلاوطنی کے قبل و بعد اپنی تمام سیاسی سرگرمیوں بالخصوص ۵ جون ۱۹۶۴ء کے قیام میں قابل ذکر کردار ادا کیا اور آخرکار اس راہ میں ۱۹۷۸ء میں ۴۷/ سال کی عمر میں شہادت کے بلند مقام پر فائز ہوگئے۔

اللهم ارحمه واغفر له واسکنه الجنه بحق اولیائک الطاهرین علیهم الصلوة والسلام

ای میل کریں