ابنا کی رپورٹ کے مطابق، جعفریہ یوته کے مرکزی ناظم اعلی سید اظہار بخاری نے یوم غدیر کے موقع پر جعفریہ لائبریری راولپنڈی میں محفل جشن غدیر سےخطاب کرتے ہوئے کہا: نظام ولایت فقیہ درحقیقت نظام ولایت علی کا تسلسل ہے۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ علمی نقطہ نظر میں اختلاف اور تشریعات میں فرق کے باوجود نظام ولایت فقیہ کی افادیت اور اہمیت مسلمہ حیثیت اختیار کرچکی ہے کہا: اس سے عملی استفادہ بهی تسلسل کے ساته جاری ہے، لہذا یوم غدیر کے موقع پر جہاں نظام ولایت علی(ع) کا بیان واجب ہے وہاں نظام ولایت فقیہ کو متصل کرنا اور اس کو غدیر کا ہی ایک پرتو قرار دینا لازم ہے۔
جعفریہ یوته کے مرکزی ناظم اعلیٰ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ غدیر جیسے واشگاف اور اظہر من الشمس واقعے کو بهی تاریخی بهول بهولیّوں میں اس قدر پیچیدہ اور متنازعہ بنایا گیا ہے کہ غدیر جیسا اہم ترین اور اسلام کی تکمیل کے اصلی اور آخری مرحلے کا اعزاز پانے کے باوجود اسے امت مسلمہ نے وہ مقام نہیں دیا جو اس واقعہ کے ظہور اور مقاصد میں شامل تها کہا: غدیر سے پردہ پوشی اور غدیر کے عملی انکار نے امت مسلمہ کا شیرازہ بکهیرا جس کے نقصانات کا احساس اور اثر رہتی دنیا تک رہے گا۔
انہوں نے نظام ولایت فقیہ کو نظام ولایت علی علیہ السلام کا تسلسل جانا.
سید اظہار بخاری نے یہ کہتے ہوئے کہ اگرچہ عالم اسلام کے مختلف مکاتب اور مسالک یوم غدیر کے حوالے سے اپنا خاص نقطہ نظر رکهتے ہیں جس کی اصلاح تاریخی حوالوں کے ذریعے صدیوں سے جاری ہے اور جاری رہے گی لیکن تشیع کے درمیان اس واقعے اور اس عید کی اہمیت کو اجاگر کیا جانا روز بروز اہمیت اختیار کرتا چلا جا رہا ہے کہا:
علمائے کرام اور تاریخ سے دلچسپی رکهنے کے ساته غدیر کی اہمیت کو سمجهنے والے اہل علم کی ذمہ داری ہے کہ غدیر کو دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق بیان کریں جس میں ایک اعلی و ارفع نظام یعنی نظام ولایت علی(ع) کو دنیا کے مسائل کا حل رکهنے کی اہلیت کا حامل قرار دیا جائے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسی تسلسل میں نظام ولایت فقیہ کے استحکام اور ترویج کو بالخصوص مدنظر رکها جائے تاکہ موجودہ دنیا میں نظام ولایت علی(ع) کا کامل اظہار نہ سہی لیکن ایک حسین جهلک ضرور نظر آئے کہا: قطع نظر اس کے کہ نظام ولایت فقیہ میں اصلاحات اور دنیا بهر کے علمائے تشیع کی آراء کی روشنی میں ترامیم کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔