اسلامی حکومت کا مستقبل،فرانس میں امام خمینی(رہ) کے پہلے انٹرویو

اسلامی حکومت کا مستقبل،فرانس میں امام خمینی(رہ) کے پہلے انٹرویو

امام خمینی: ہمارا مغربی ممالک سے رابطہ؛ جہاں تک اس کی بات ہے تو ہم ان سے عدالت آمیز رابطہ رکهیں گے نہ تو ان کا ظلم برداشت کریں گے اور نہ ہی ان پر ظلم کریں گے۔

فرانس میں امام خمینی(رہ) کے قیام فرماتے ہی مختلف نیوز اجنسیوں اور ٹی وی چینلز کو معمار انقلاب امام خمینی(رہ) سے گفتگو کرنے کی فرصت ملی تو متعدد مسائل زیر بحث قرار پائے جنہیں ہم مندرجہ ذیل سطور میں آپ کے لئے پیش کر رہے ہیں:

فرانس میں امام خمینی(رہ) کے قیام فرماتے ہی مختلف نیوز اجنسیوں اور ٹی وی چینلز کو معمار انقلاب امام خمینی(رہ) سے گفتگو کرنے کی فرصت ملی تو متعدد مسائل زیر بحث قرار پائے۔ ان نیوز ایجنسیوں کا شوق ملاقات اس مسئلہ میں کچه اتنا زیادہ تها کہ بسا اوقات ایک ہی دن میں امام(رہ) کو دن میں کئی کئی بار ان نامہ نگاروں سے گفتگو کرنی پڑتی تهی۔ اس ملک میں آپ کا پہلا انٹرویو  بی بی سی کے نامہ نگاروں اور برطانیہ کے تجارتی ٹی وی چینل سے انجام پایا جس کا اصل محور اسلامی حکومت کا مستقبل تها۔ اس انٹرویو کو ہم ذیل کی سطور میں قرائت کریں گے:

ہمیں پوری امید ہے کہ ایران کی عوام نے اپنے مطالبات کی باریابی کے لئے جو قیام کیا ہے اور جس طرح یہ انقلاب آگے بڑه رہا ہے، اسے اسلحہ اٹهانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ لیکن اگر یہ سلسلہ یونہی بڑهتا رہا اور شاہ کی لجاجت ایسے ہی باقی رہی اور وہ ایران میں رکا رہا تو مسلحانہ اقدام کے لئے ہمیں از سر نو سوچنا ہوگا۔

گذشتہ ہفتہ جب میں اور ڈیویڈ پرمن پیرس آئے، آیۃ اللہ خمینی نے اپنے بی بی سی فارسی کو دئیے گئے اپنے  انٹرویو میں کچه مزید توضیحات دی تهیں۔

اس غاصب حکومت کو خاتمہ ہونا چاہئے اور ا س کے بعد ایک عمومی ریفرنڈم کے ذریعہ اس شخص کو بروی کار آنا چاہئے کہ جو وقتی طور پر حکومت کی باگ ڈور سنبهال سکے اور عمومی آراء کے ذریعہ پارلیمنٹ تشکیل پائے اور پارلیمنٹ میں جن مسائل پر بهی گفتگو ہو اور وہ وہاں سے پاس ہوں وہ قوم کی ترجمانی کرنے والے ہوں اور یقیناً ایک غیر قانونی سلطنت وحکومت سے ایک قانونی حکومت میں تبدیلی یقینی ہے۔

نامہ نگار: حضور! کیا آپ اسلامی حکومت اور اسلامی جمہوریت کی مزید وضاحت فرما سکتے ہیں؟ اور ایران میں بہت سارے لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم ایران کے قانون اساسی پر عمل چاہتے ہیں! کیا آپ اس کی وضاحت فرمائیں گے؟

امام خمینی(رہ): قانون اساسی کی طرف پلٹنا اور اس کی خواہش رکهنا اسی سلطنتی نظام پر باقی رہنے کے مترادف ہے جو ایک غیر قابل قبول امر ہے اور جن کا یہ تقاضا ہے وہ تعداد میں بہت کم ہیں اور پوری قوم کی ایک زبان ہے اور سب کا ایک نعرہ ہے کہ ہمیں اسلامی حکومت درکار ہے۔ لیکن اسلامی حکومت اور اسلامی جمہوریت کا مطلب یہ ہے کہ ایسی حکومت جو عوام اور قوم وملت کی رائے اور عمومی ریفرنڈم پر استوار ہو اور جس کا اساسی قانون، اسلام کے قانون سے ہم آہنگ ہو۔ اسلامی قوانین تمام قوانین میں سر فہرست اور رسا تر ہیں اور قانون اساسی جس قدر اس قانون سے مرادف ہوگا قابل عمل اور مابقی کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔ اس کے بہت سے شقوق ایسے ہیں جنہیں نیزوں پر سر بلند کر کے عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی گئی ہے، انہیں ختم ہونا چاہئے۔

نامہ نگار: آیۃ اللہ خمینی کا مغربی سماج اور ممالک نیز کمونسٹوں سے رابطہ کیسا رہے گا؟

امام خمینی: ہمارا مغربی ممالک سے رابطہ؛ جہاں تک اس کی بات ہے تو ہم ان سے عدالت آمیز رابطہ رکهیں گے نہ تو ان کا ظلم برداشت کریں گے اور نہ ہی ان پر ظلم کریں گے۔ ہم ان کے ساته ان کے جیسا احترام آمیز رویہ کی توقع رکهتے ہوئے بالمقابل ویسا ہی رابطہ رکهیں گے اور ان کے ساته اگر وہ ہمارے احترام کے قائل رہے اور اپنی بات ہم پر نہ تهونپیں اور اپنے گزشتہ اعمال پر جو اب تک انہوں نے ہمارے ساته اور دیگر مشرقی ممالک کے ساته انجام دئیے ہیں ان میں غور وفکر اور تجدید نظر کریں تو ہمارا ان کے ساته ایک اچها رابطہ استوار ہو سکتا ہے۔ اس طرح جو ہماری منفعت کے مطابق ہو نہ کہ ان کی منفعت کا ذریعہ۔ نہ اس طرح جیسا وہ ہم پر زور زبردستی کے ذریعہ تهوپنا چاہیں، تو یقیناً ہمارا اور ان کا رابطہ اچها ہو سکتا ہے۔ لیکن جہاں تک بات کمونسٹوں کی ہے تو چونکہ اب تک ہم نے اپنے ملک کے تئیں ان کی بد نیتی دیکه لی ہے لہذا ان سے ہمارا رابطہ اچها نہیں رہ سکتا ہے مگر یہ کہ وہ اپنے کئے سے ہاته کهینچ لیں اور جو کمونسٹ ایران میں ہے وہ خود عوام اور اسلام کا دامن تهام لے تو ہم ان کے ساته بهی عدالت کے ساته برتائو کریں گے لیکن اگر یہ گزشتہ کے مانند آج بهی ملک کے ساته غداری اور خیانت کرنے کی سوچیں گے تو ان کے ساته ہمارے برتائو اور رویہ میں یقیناً تبدیلی آ ہی جائے گی۔

صحیفه امام، ج 3، ص: 514- 515

ای میل کریں