سلام عقیدت

سلام عقیدت

جو انقلاب کے پرچم کو اب سنبهالے ہیں //
جہاں میں لاکهوں کروڑوں خمینی والے ہیں

سلام مملکت حق کے پاسبان سلام

سلام دین پیمبرؐ کے ترجمان سلام

 

تری زبان سے نکلا ہوا ہر اک جملہ

ستون عزم تها یا کوہ استقامت تها

 

سلام تیری قیادت کو رہبر اعظم

فقیہ عصر رواں اے مفکر عالم

 

غم حیات کے ماروں ک آسرا تو تها

ستم رسیدہ زمانے کا رہنما تو تها

 

ترے ہی نام سے صهیونیت لرزتی تهی

ترے ہی خوف سے یورپ کی جاں نکلتی تهی

 

سلام دین طریقت کے تاجدار سلام

سلام مفلس وبیکس کے غمگسار سلام

 

سلام ظلم کا پنجہ مروڑنے والے

حصار فتنہ باطل کو توڑنے والے

 

تو سو رہا ہے لحد میں جگاکے ملت کو

بچا کے کفر سے اسلام کی شریعت کو

 

یہ سامراج سے کہہ دو کہ ہوش میں آئے

خمینی والوں سے بچ کر رہے نہ ٹکرائے

 

جو انقلاب کے پرچم کو اب سنبهالے ہیں

جہاں میں لاکهوں کروڑوں خمینی والے ہیں

 

انقلاب سرسوی - ہندوستان

ای میل کریں