طبس میں امریکہ کےذریعہ ہونے والے  فوجی حملہ کی مذمت میں امام خمینی [رہ]کا پیغام

طبس میں امریکہ کےذریعہ ہونے والے فوجی حملہ کی مذمت میں امام خمینی [رہ]کا پیغام

طبس کے صحرا میں امریکہ کا فوجی حملہ ،شدید گرد وخاک پر مشتمل طوفان کے سبب ناکام ہوا ۔ اس وقت امام خمینی [رہ]نے ایرانی عوام کے نام ایک پیغام صادر فرمایا۔جماران نیوز ایجنسی کے مطابق ۵/۲/۵۹ ہجری شمسی کو یہ پیغام تہران سے دیا گیا ۔امام خمینی [رہ]نے ایرانی عوام کے خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے کارٹر کے اس فیصلہ کو نہایت نا معقول قرار دیا.

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ایران کے غیور باشندو!امریکہ کی فوجی کاروائی آپ سب نے سنی اور ساته ہی کارٹر کی معذرت خواہی بهی آپ کے گوش گزار ہوئی ،میں نے بارہا یہ بات عرض کی ہے کہ کارٹر صدر مملکت بننے کے لئے کسی بهی جرم کا ارتکاب کر سکتا ہے اور دنیا میں آگ لگا سکتا ہے۔اس کے گواہ یکی بعد دیگری ظاہر ہونے والے حادثات ہیں ؛جو آئندہ بهی پیش آسکتے ہیں ۔کارٹراپنے زعم ناقص میں  غلط  فیصلہ کر بیٹهاکہ اس جیسی احمقانہ حرکتوں کے ذریعہ وہ اس ایرانی عوام کو کہ جو اپنی آزادی اور کامیابی اور دین اسلام کی سرفرازی کے لئے کسی بهی فداکاری سے نہیں ڈرتے ،انہیں ان کی مسیر یعنی مسیر خدا و انسانیت سے دور کر دے۔کارٹر نے ہرگز غور نہیں کیا کہ وہ کن لوگوں سے مقابلہ کررہا ہے اور کس مکتب فکر کے پیروکاروں سے دست وپنجہ نرم کر رہا ہے ۔ہماری عوام خون سے نہیں ڈرتی اور ہمارا مکتب فکر ،مکتب جہاد کہلاتا ہے۔کیا اسے انسان دوست کہا جائے گا!چند سال کی ریاست طلبی نےاسے کس جنایت کا مرتکب بنایا اوریہ کتنے لوگوں کی جان لے بیٹها ، اس بات کا امکان ہے کہ اپنے جرم اور اپنی جنایت کو کم رنگ دکهانے لئے ممکن ہےاس نے آٹه افراد کے قتل کی ذمہ داری قبول کر لی ہو۔جبکہ حادثہ کی کیفیت اس بات کی گواہ ہے کہ دسیوں لوگ اس کے ظلم کے شکار ہوئے اور دسیوں ایسے ہیں جو اس وقت حیرانی وپریشانی کی منزلوں میں بهٹک رہے اور وہ موت کے دہانے پہ کهڑے ہیں ۔اس بات کا جهوٹا دعویٰ کہ جہاز میں  سوار تمام مسافرین کو لے کرگئے ہیں ،ان رپورٹس کے خلاف ہے جو ہمیں دی گئی ہیں ۔کارٹر کو یہ بات اچهی طرح جان لینی چاہئے کہ اگر اس گروہ نے تہران میں واقع امریکہ کے جاسوسی اڈہ پر حملہ کیا ہوتا تو اس وقت ان میں سے کسی ایک کی بهی اور اس جاسوسی اڈہ میں محبوس پچاس افراد کی کوئی خبر نہ ہوتی اور سب کے سب راہی جہنم ہو چکے ہوتے ۔کارتر کو معلوم ہونا چاہئے کہ ایران پر حملہ تمام مسلم ممالک پر حملہ ہے اور دنیا بهر کے مسلمان اس سے جدا نہیں ہیں ۔کارٹر کو معلوم ہونا چاہئے کہ ایران پر حملہ کئے جانے کے نتیجہ میں پوری دنیا سے تیل کی لین دین بند کر دی جائے گی جو پوری دنیا کو اس کے خلاف آواز بلند کرنے پر آمادہ کر دے گی۔ کارٹر کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس کا یہ احمقانہ عمل امریکہ میں موجود اس کے موافقین کو بهی مخالفین میں تبدیل کر دے گا ۔کارٹر کو جان لینا چاہئے کہ اس نے اپنی اس بیہودہ حرکت سے اپنی سیاسی حیثیت کو صفر پر پہنچا دیا ہے ۔اب اسے صدر مملکت بننے کا خواب دیکهنا چهوڑ دینا چاہئے۔کارٹر نے اپنے اس عمل سے ثابت کر دکهایا کہ اب اس کے اندر سوچنے سمجهنے کی صلاحیت نہیں پائی جاتی اور وہ امریکہ جیسے ایک بڑے ملک کی زمام نہیں تهام سکتا۔کارٹر کو معلوم ہونا چاہئے کہ ہماری ۳۵/میلن پر مشتمل عوام ایک ایسے مکتب سے متمسک ہو کر پروان چڑهی ہے جس کے یہاں شہادت سعادت اورصد باعث افتخار ہے۔یہ عوام دل وجان سے اپنے مکتب کی حفاظت کرنے کے لئے آمادہ ہے۔اور کارٹر کو معلوم ہونا چاہئے کہ جنگ کے تمام وہ پیشرفتہ آلات اور ساز وسامان جسے امریکہ نے معزول شاہ  کے زمانہ میں یہاں دیا تها آج بهی موجود ہیں جو فوجی اہلکاروں اور حفاظتی انتظامات سے مربوط اداروں کے اختیار میں ہیں اور اس کی جان کے لئے وبال جان سے کم نہیں ہیں ۔

اب جب کہ شیطان بزرگ [امریکہ]نے یہ احمقانہ کام انجام دے دیا ہے تو ہماری غیور اور قدرتمند قوم کو حکم خداو ندی کے تحت اپنے مکمل وجود اور طاقت کے ساته ،ذات حق پر تکیہ وتوکل کرتے ہوئے اپنے دشمنوں سے بر سر پیکار رہنے کے لئے ہمہ وقت آمادہ رہنا چاہئے ۔تمام فوجی اہلکار خود کو آمادہ رکهیں چاہے ان کا تعلق کسی بهی فورس سے ہو۔اور بیس میلن پر مشتمل فوج کہ جنہوں نے خود کو لیس کر رکها ہے آج ایثار وفداکاری کے لئے آمادہ رہیں تا کہ وقت ضرورت اسلامی مملکت سے دفاع کا حق بجا لائیں ؛اور اس احمقانہ فوجی وجنگی مشق کہ جسے حکمت خداوندی کے تحت شکست کا سامنا کرنا پڑا ،سے اپنے اندر خوف وہراس پیدا نہ ہونے دیں کیونکہ حق ہمارے ساته اور خداوند عالم مسلمانوں کا  مددگار ہے۔

میں کارٹر کو متوجہ کرتے ہوئے کہنا چاہتا ہوں کہ اگر پهر دوبارہ کبهی اس احمقانہ و غیر عاقلانہ حرکت کی جرائت کی تو  ان مسلم  اور مبارز طلب جوانوں کو کنٹرول کرنا ہمارے بس کی بات نہیں جو جاسوس خانوں کے جاسوسوں کے رکهوالے بهی ہیں اور ان کی جانوں  کا ذمہ دارخود وہ ہوگا۔میں آخر میں یہ یاددہانی کراتا چلوں کہ کردستان کے واقعات میں جن  کچه منحرف اور مخالف ٹولیوں نے اپنا سر اٹها رکها ہے اور یونیورسٹیوں کے معاملات میں ان مقدس مقامات پر کچه امریکی پٹهوئوں نے جو ادهم مچا رکها ہے اورکارٹر کے حملہ کے ساته  عراق کی غیر قانونی حکومت کے ذریعہ ایران کی سرحدوں میں کی جانےو الی بعض حرکتیں اور فوجی کاروائیاں ان دونوں میں موجود آپسی ربط کا پتا دیتی ہیں ۔اس نازک موقع پر اگر یہ منحر ٹولیاں یونیورسٹیوں میں یا اس کے علاوہ کہیں اور فتنہ انگیزی کریں گے تو ہماری قوم اور عوام امریکہ جیسے درندہ صفت ملک کے  روساء سے ان کا براہ راست رابطہ درک کر لے گی اور ان کے مقابلہ میں اپنی ذمہ داری کو خود معین کرے گی اور ان سے چشم پوشی یا عفوو درگذشت اسلامی سیاست ومبانی کی خلاف ورزی کہلائے گی ۔

میں تمام جوانوں کو نصیحت کے طور پر خطاب کرکے کہنا چاہتا ہوں کہ ایک ہاته دوسرے کے ہاته میں دے کر اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے  ملک سے دفاع کریں اور انحرافی فکر رکهنے والوں سے دور رہیں کیونکہ موجودہ دور میں آپسی اتحادہی ہم سب کی مصلحت ہے ۔خدائے کریم سے اسلام ومسلمین کی عظمت اور مفسدین ومستکبرین کی نابودی کا خواہاں ہوں ۔

                                                                                                 والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

روح اللہ الموسوی الخمینی

صحیفہ امام ؛ج۱۲۔ص۲۵۵۔۲۵۷

ای میل کریں